ہالیہ میں مسلم شادی خانہ کی تعمیر کا وعدہ ، ناگرجناساگرمیںانتخابی جلسہ سے کے سی آر کا خطاب
حیدرآباد : چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ چیف منسٹر کا عہدہ انہیں کانگریس سے بھیک میں نہیں ملا بلکہ تلنگانہ عوام کے آشیرواد سے ملا ہے ۔ ناگر جنا ساگر اسمبلی حلقہ کی پسماندگی کیلئے صرف جانا ریڈی اور کانگریس پارٹی ذمہ دار ہے ۔ انتخابات میں عوام ‘جذبات سے نہیں ہوش سے کام لیں اور ترقی کیلئے ٹی آر ایس امیدوار این بھگت کمار کو بھاری اکثریت سے کامیاب بنائیں۔ انہوں نے ہالیہ میں شادی خانہ تعمیر کرنے کا مسلمانوں سے وعدہ کیا ۔ ہالیہ میں منعقدہ ٹی آر ایس کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے چیف منسٹر نے کہا کہ ان کے جلسہ عام میں رکاوٹیں پیدا کرنے کیلئے اپوزیشن نے تمام سیاسی حربے استعمال کئے جس پر کے سی آر نے ایک شعر کے ذریعہ انہیں جواب دیا
مدعی لاکھ برا چاہے تو کیا ہوتا ہے
وہی ہوتا ہے جو منظور خدا ہوتا ہے
چیف منسٹر نیکہا کہ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے ۔ انتخابات میں جلسوں کا انعقاد اس کی روایت کا حصہ ہے ، ملک میں پانچ ریاستوں میں انتخابات ہورہے ہیں ۔ وزیراعظم کے بشمول تمام جماعتوں کے قائدین انتخابی مہم چلا رہے ہیں مگر انہیں ریالیوں سے خطاب کرنے سے روکنے کی کوشش نہیںکی گئی ہے ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ ٹی آر ایس نے تلنگانہ کی خاطر عہدوں کو ٹھکرایا جبکہ کانگریس کے قائدین عہدوں کی خاطر تلنگانہ کو ٹھکرایا ہے ۔ اگر کانگریس کے قائدین سنجیدہ ہوتے تو ریاست میں ٹی آر ایس کی نہیں بلکہ کانگریس کی حکمرانی ہوتی ۔ کانگریس قائدین غفلت کی زندگی گذار رہے ہیں ۔ چیف منسٹر کا عہدہ مجھے تلنگانہ کے عوام نے اپنے آشیرواد سے دیا ہے ۔ جانا ریڈی نے طویل عرصہ تک نمائندگی کی لیکن حلقہ اسمبلی ناگر جنا ساگر کیلئے کوئی کام نہیں کیا ، یہاں تک کہ ایک ڈگری کالج قائم کرنے میں ناکام رہے ۔ کے سی آر نے کہا کہ وہ حلقہ کی ترقی کیلئے جو بھی وعدے کرچکے ہیں اس کو دیڑھ سال میں پورا کریں گے ، بصورت دیگر آئندہ انتخابات میں عوام سے ووٹ نہیں مانگیں گے ۔ وہ عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ اپنے اپنے گاؤں پہنچے اور گاؤں میں پبلک دربار کا اہتمام کریں ، ان کے وعدوں پر غور کریں اور کانگریس حکمرانی کا جائزہ لیں پھر 17 اپریل کو ووٹ دیں ۔ کانگریس کی جیت سے حلقہ کی ترقی ہوگی یا ٹی آر ایس کے کامیاب ہونے سے ترقی ہوگی دو دن تک اس پر مباحث کریں ۔ تلنگانہ کو کانگریس کی وجہ سے ہی نقصان پہنچا ہے ۔ دریائے گوداوری میں پانی ہونے کے باوجود اس کا استعمال نہیں کیا گیا ۔ چیف منسٹر نے کانگریس قائدین کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ قائدین اور ان کا خاندان ترقی حاصل کرگیا مگر تلنگانہ پسماندگی کا شکار ہوگیا ۔ کانگریس نے صرف 200روپئے پنشن دیا۔ ٹی آر ایس حکومت 2016 روپئے پنشن دے رہی ہے ۔ چیف منسٹر نے عوام سے استفسار کیا کہ کیا انہیں رعیتو بندھو ، رعیتو بیمہ اسکیم سے فائدہ ہورہا ہے یا نہیں ۔ شادی مبارک اسکیم ، کلیان لکشمی اسکیم مل رہی ہے یا نہیں ، ماضی میں کسانوں کے مرنے پر ایکس گریشیا دینے کے معاملے میں ٹال مٹول کی پالیسی اپنائی جاتی تھی ۔ اب کسان کی موت پر رعیتو بیمہ اسکیم کے تحت 5 لاکھ روپئے دئے جارہے ہیں ۔ جانا ریڈی نے 30سال میں ناگر جنا ساگر حلقہ کیلئے کچھ نہیں کیا ، کانگریس نے اپنے 60سالہ دور حکومت میں تلنگانہ کیلئے کچھ نہیںکیا ۔