انچارج ڈائرکٹر و کمشنر محکمہ اقلیتی بہبود جناب ایم بی شفیع اللہ کی وضاحت
حیدرآباد۔28اپریل(سیاست نیوز) چیف منسٹر کی دعوت افطار ادھار تھی اور اس کی رقم حکومت کی جانب سے ادانہیں کی گئی ہے ۔حکومت نے مالی سال 2023-24 کے بجٹ میں دعوت افطار کیلئے 2.70 کروڑروپئے مختص کئے گئے جن کی اجرائی ہنوز عمل میں نہیں لائی گئی ہے ۔انچارج ڈائرکٹر و کمشنر محکمہ اقلیتی بہبودجناب ایم بی شفیع اللہ نے روزنامہ سیاست میں ’چیف منسٹر کی دعوت افطار‘ کی خبر پر ردعمل پر جاری صحافتی اعلامیہ میں اس بات کااعتراف کیا اورریاست کی مختلف مساجد کو ایک لاکھ روپئے جاری کئے گئے اس کا کوئی تذکرہ نہیں ہے ۔ تفصیلات کے مطابق جملہ 420مساجد کو ایک لاکھ روپئے جاری کئے گئے تھے جو کہ جملہ رقم 4کروڑ 20لاکھ ہوتی ہے اسی طرح رمضان گفٹ پر قریب 23 کروڑ خرچ کئے گئے ہیں جو کہ 4.5لاکھ افراد میں تقسیم کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔اگر مجموعی رقم کا اندازہ لگایا جائے تو چیف منسٹر کی ایل بی اسٹیڈیم میں دی گئی دعوت افطار پر 2 کروڑ 70لاکھ روپئے خرچ کئے گئے ہیں اور تلنگانہ کی 420 مساجد میں ایک لاکھ روپئے کے اعتبار سے 4کروڑ 20لاکھ روپئے خرچ کئے گئے ہیں ۔مجموعی اعتبار سے محکمہ اقلیتی بہبود کے دعوے کے مطابق ماہ رمضان المبارک میں رمضان گفٹس ‘ مساجد میں دعوت افطار کے علاوہ چیف منسٹر کی دعوت پر جملہ 30کروڑ روپئے خرچ کئے گئے ہیں۔ کمشنر اقلیتی بہبود کے دفتر سے جاری نوٹ میں کہا گیا کہ سال 2023-24 کے دوران حکومت نے 2.70 دعوت افطار کیلئے مختص کئے تھے جو نئے مالی سال 2023-24کے آغاز کی وجہ سے جاری نہیں کئے جاسکے ۔ روزنامہ سیاست میں شائع خبر میں اس بات کا انکشاف کیا گیا تھا کہ تلنگانہ اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کے ذریعہ بینک سے مربوط قرضہ جات کی اجرائی کیلئے مختص رقم کا ان مقاصد کے لئے استعمال کیا گیا ہے ۔ تلنگانہ ریاستی اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کی جانب سے ماہ رمضان المبارک کے آغاز سے قبل اندرون ایک ہفتہ قرضہ جات کی سبسیڈی جاری کرنے کا اعلان کیا جا رہا ہے لیکن اب تک بھی ان رقومات کی منتقلی کا سلسلہ شروع نہیں کیا گیا بلکہ اس سلسلہ میں پیشرفت سے کوئی واقف نہیں ہے اور بجٹ کی منتقلی کے انکشاف کے بعد محکمہ میں بے چینی پیدا ہوچکی ہے ۔ سابق میں بھی کارپوریشن کے 55کروڑ روپئے محکمہ اقلیتی بہبود نے دیگر مقاصد کیلئے استعمال کرنے حاصل کرلئے تھے۔