چیف منسٹر کی دعوت افطار کے بائیکاٹ کیلئے کانگریس کے اقلیتی قائدین کا مظاہرہ

   

مسلمانوں کو دعوت نہیں روزگار چاہئے، تجارت کیلئے فی کس ایک لاکھ روپئے قرض کی اجرائی کا مطالبہ
حیدرآباد۔20 ۔ اپریل (سیاست نیوز) کانگریس کے اقلیتی قائدین کی جانب سے آج حیدرآباد کے مانصاحب ٹینک علاقہ میں احتجاج منظم کرتے ہوئے چیف منسٹر کی دعوت افطار کے بائیکاٹ کی مہم میں شدت پیدا کی گئی ۔ پردیش کانگریس کمیٹی میناریٹیز ڈپارٹمنٹ حیدرآباد کے تحت احتجاج کی قیادت صدرنشین سمیر ولی اللہ اور پردیش کانگریس کے ترجمان سید نظام الدین نے کی ۔ احتجاجی بیانر تھامے ہوئے تھے جس پر بائیکاٹ کے سی آر افطار پارٹی درج تھا۔ اس نعرہ کے تحت سوشیل میڈیا میں افطار پارٹی کے بائیکاٹ کی مہم شروع کی گئی ہے۔ احتجاجی پلے کارڈس تھامے ہوئے تھے جن پر 12 فیصد مسلم تحفظات پر عمل آوری میں ناکامی کے علاوہ مسلمانوں کو روزگار اور قرض کے بجائے 200 روپئے کا رمضان گفٹ دینے کے خلاف نعرے درج تھے۔ احتجاجیوں نے الزام عائد کیا کہ کے سی آر ہر سال دعوت افطار اور ملبوسات پر مبنی گفٹ پیاکٹ کی تقسیم کے ذریعہ مسلمانوں کو دھوکہ دے رہے ہیں۔ اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے سید نظام الدین اور سمیر ولی اللہ نے کہاکہ دعوت افطار اور ملبوسات سے مسلمانوں کی ترقی نہیں ہوگی۔ سال میں ایک مرتبہ بریانی اور کھجور کا انتظام کرتے ہوئے چیف منسٹر مسلمانوں پر احسان کر رہے ہیں۔ 200 روپئے کے ملبوسات کے ذریعہ مسلمانوں کی غربت کا مذاق اڑایا جارہا ہے ۔ اسمبلی اور اس کے باہر مسلمانوں کے حق میں خوش کن وعدے کئے گئے لیکن ایک بھی وعدہ پورا نہیں ہوا۔ کانگریس قائدین نے کہا کہ مسلمانوں کو دعوت افطار اور ملبوسات کی بھیک سے زیادہ سرکاری ملازمتوں میں 12 فیصد تحفظات کی ضرورت ہے۔ حکومت نے 80 ہزار جائیدادوں پر تقررات کا اعلان کیا ہے جس میں مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات کی فراہمی کیلئے پبلک سرویس کمیشن کو احکامات جاری کئے جائیں ۔ اقلیتی قائدین نے مسلمانوں کی مذہبی اور سیاسی قیادت کے علاوہ ٹی آر ایس کے اقلیتی قائدین سے اپیل کی کہ وہ دعوت افطار کا بائیکاٹ کرتے ہوئے وعدوں کی عدم تکمیل پر اپنی ناراضگی درج کرائیں۔ ر