چیف منسٹر کی مرکزی وزیر فینانس نرملا سیتارامن سے ملاقات

,

   

Ferty9 Clinic

تعلیمی ترقی کے قرض کو ایف آر بی ایم سے استثنیٰ دینے کی اپیل

حیدرآباد ۔ 16۔ ڈسمبر (سیاست نیوز) چیف منسٹر ریونت ریڈی نے دہلی میں مرکزی وزیر فینانس نرملا سیتا رامن سے ملاقات کرتے ہوئے تلنگانہ کی ترقی میں مکمل تعاون کرنے کی اپیل کی۔ ریاست کے بقایا جات کو فوری جاری کرنے اور ساتھ ہی دوسرے ترقیاتی پروگرامس میں بھی تلنگانہ کو اولین ترجیح دینے کی اپیل کی ۔ چیف منسٹر نے بتایا کہ ریاست میں تعلیم کو ترقی دینے کیلئے حکومت کی جانب سے بڑے پیمانہ پر اقدامات کئے جارہے ہیں۔ تلنگانہ میں ایس سی ، ایس ٹی ، بی سی اور میناریٹی طبقات کی ا کثریت ہے۔ ان طبقات کے طلبہ کی تعلیمی ، سماجی ، معاشی ترقی کے لئے مرکزی حکومت کا تعاون ضروری ہے ۔ پارلیمنٹ میں مرکزی وزیر فینانس کے چیمبر میں چیف منسٹر نے نرملا سیتا رامن سے ملاقات کی اور انہیں بتایا کہ ریاست بھر کے 105 اسمبلی حلقوں میں ینگ انڈیا انٹیگریٹیڈ اسکولس قائم کئے جارہے ہیں۔ جہاں پر پانچویں سے بارھویں جماعت تک کی تکمیل طلبہ کو دستیاب رہے گی۔ ایک انٹیگریٹیڈ اسکول میں 2560 طلبہ زیر تعلیم رہیں گے ۔ اس طرح 105 اسکولس میں 2.70 لاکھ طلبہ کو معیاری تعلیم اور طعام کے علاوہ دیگر سہولتیں فراہم کرنے کے اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ عصری سہولتیں ، لیباریٹیز اور اسٹیڈیم کے ساتھ یہ اسکولس تعمیر کئے جارہے ہیں جس پر 21 ہزار کروڑ روپئے کے مصارف ہیں۔ اس کے علاوہ ریاست میں جونیئر ڈگری ٹکنیکل کالجس اور دیگر اعلیٰ تعلیمی اداروں میں عصری لیابس ، بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کیلئے 9 ہزار کروڑ روپئے کے مصارف ہیں۔ اس طرح تلنگانہ حکومت نے تعلیمی شعبہ کو عصری تقاضوں سے لیس کرتے ہوئے ترقی دینے کے لئے جو منصوبہ تیار کیا گیا ہے ، اس پر جملہ 30 ہزار کروڑ روپئے کے مصارف ہیں۔ فنڈس کے حصول کیلئے حکومت کی جانب سے (SPC) قائم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ مرکزی حکومت کی اس کے لئے ایف آر بی ایم کی جو حدود ہے ، اس سے تلنگانہ کو استثنیٰ دینے کی چیف منسٹر نے اپیل کی ہے۔حکومت محکمہ تعلیم میں بڑے پیمانہ پر اصلاحات لانے کی کوشش کر رہی ہے جس میں مرکز کا تعاون بے حد ضروری ہے۔ مرکزی وزیر فینانس نے تلنگانہ میں تعلیم کی ترقی اور اصلاحات بالخصوص ینگ انڈیا ریسیڈنشیل اسکولس کے قیام کے لئے کئے جانے والے اقدامات کی ستائش کی اور ایس پی سی سے متعلق جو بھی تجاویز تیار کی گئی ہیں، وہ مرکزی حکومت کو روانہ کرنے کی چیف منسٹر ریونت ریڈی کو ہدایت دی ۔ اس موقع پر کانگریس کے ارکان پارلیمنٹ ملو روی ، سریش شیٹکر ، سی کرن کمار ریڈی ، انیل کمار یادو بھی موجود تھے۔2