تین ماہ کا کرایہ معاف نہیں، اقساط میں ادائیگی، کرایہ پر منحصر مالکین کو راحت
حیدرآباد۔21۔ اپریل (سیاست نیوز) کورونا لاک ڈاؤن کے سبب پریشان حال کرایہ داروں کو راحت پہنچانے کیلئے حکومت نے تین ماہ تک کرایہ وصول نہ کرنے کی مکان داروں کو ہدایت دی ہے ۔ تاہم حکومت نے واضح کیا کہ تین ماہ باقی کرایہ آئندہ اقساط کی صورت میں ادا کیا جانا چاہئے ۔ چیف منسٹر کے اعلان کے ساتھ ہی گریٹر حیدرآباد حدود میں مکان دار اور کرایہ داروں کے درمیان تنازعات میں اضافہ ہوگیا ہے۔ روزانہ کرایہ کے یہ جھگڑے پولیس کے لئے درد سر بن چکے ہیں کیونکہ چیف منسٹر نے اعلان کیا کہ اگر مکان دار کرایہ کے لئے اصرار کرے تو 100 ڈائل کرتے ہوئے پولیس میں شکایت درج کی جائے ۔ بتایا جاتا ہے کہ روزانہ پولیس کو کرایہ داروں کی جانب سے ٹیلی فون کالس موصول ہورہے ہیں جس کے نتیجہ میں لاک ڈاؤن پر عمل آوری میں مصروف پولیس کو کرایہ کے مسائل میں الجھنا پڑ رہا ہے ، اس طرح پولیس کی توجہ لاء اینڈ آرڈر سے ہٹنے کا اندیشہ ہے ۔ حکومت نے معاشی پریشانیوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس رعایت کا اعلان کیا کہ لیکن اکثر کرایہ دار یہ تصور کر رہے ہیں کہ تین ماہ کا کرایہ حکومت نے معاف کردیا ہے ۔ انہیں تین ماہ کا کرایہ آنے والے مہینوں میں اقساط میں ادا کرنا ہے ۔ اگر مالک مکان خود مکتفی ہے تو وہ جذبہ انسانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کرایہ معاف کرسکتا ہے اور حال ہی میں ایسے کئی واقعات منظر عام پر آئے جن میں کرایہ داروں کے ساتھ نرمی کا سلوک کرتے ہوئے کرایہ معاف کردیا گیا ۔ کرایہ کے حصول کے سلسلہ میں کئی مکان دار اس لئے بھی مجبور ہیں کیونکہ ان کا گزارا کرایہ پر ہے۔ اگر وہ کرایہ وصول نہ کریں تو ان کا گزر بسر مشکل ہوجائے گا۔ کریہ دار اور مکان دار کے تنازعات کے دوران کئی افراد نے بتایا کہ وہ وظیفہ پر سبکدوشی کے بعد مکان یا پھر ملگیات کے کرایہ سے گھر چلا رہے ہیں۔ لاک ڈاون کے نتیجہ میں ہر کوئی پریشان ہے ، ایسے میں حکومت نے یکطرفہ فیصلہ کرتے ہوئے کرایہ داروں کو راحت دے دی جبکہ کرایہ پر انحصار کرنے والے مکان داروں کے بارے میں غور نہیں کیا گیا ۔ حکومت کے غیر واضح اعلان کے نتیجہ میں کرایہ دار مکمل معافی تصور کر رہے ہیں ۔ حالانکہ ایسا نہیں ہے ۔ جب بھی لاک ڈاون کی صورتحال ختم ہوگی ، کرایہ داروں کو بقایہ جات اقساط میں ادا کرنے ہوں گے ۔ بتایا جاتا ہے کہ پولیس کو تنازعات کی یکسوئی میں دشواری پیش آرہی ہے ۔ چیف منسٹر کے اعلان سے ایک نیا تنازعہ کھڑا ہوگیا ۔ کئی مکان دار اپنے کرایہ داروں کو تخلیہ کے لئے اصرار کر رہے ہیں کیونکہ چیف منسٹر کے اعلان کا سہارا لے کر وہ تین ماہ تک کرایہ ادا کرنے تیار نہیں ۔ ایسے کرایہ دار جو معاشی طور پر مستحکم ہیں، انہیں چاہئے کہ وہ اپنے کرایے مقررہ وقت پر ادا کردیں تاکہ مکان دار معاشی مسائل کا شکار نہ ہوں ۔ اگر وہ ادا نہ کرتے ہیں ، تب بھی انہیں تین ماہ بعد بقایہ جات کے اقساط دینے ہوں گے ۔ چیف منسٹر جانب سے راحت کی فراہمی کی کوشش نے مکان داروں کے لئے زحمت کا سامان کیا ہے ۔ اندیشہ ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران مکان دار اور کرایہ دار کے تنازعہ میں مزید اضافہ ہوگا ، لہذا حکومت کو پھر ایک مرتبہ وضاحت کے ساتھ احکامات جاری کرنے چاہئے ۔
