امیدواروں کی اہلیت کی جانچ، اضلاع میں ناراض سرگرمیاں عروج پر
حیدرآباد ۔31۔ اگست (سیاست نیوز) چیف منسٹر اور بی آر ایس کے سربراہ کے چندر شیکھر راؤ کو اسمبلی چناؤ کے نوٹیفکیشن سے قبل 115 امیدواروں کی فہرست کی اجرائی وبال جان بن چکی ہے۔ امیدواروں کی فہرست کی اجرائی کے بعد سے تقریباً ہر ضلع میں ناراضگی پیدا ہوچکی ہے اور امیدواروں کے خلاف مقامی قائدین بغاوت پر اتر آئے ہیں۔ چیف منسٹر نے وزراء کی ٹیم کو ناراض سرگرمیوں سے نمٹنے کی ذمہ داری دی ہے لیکن کسی بھی ضلع میں ناراض قائدین موقف نرم کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔ اطلاعات کے مطابق موجودہ ارکان اسمبلی کے خلاف مقامی قائدین کا سخت موقف ہے اور وہ الیکشن سے قبل امیدواروں کی تبدیلی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ 10 اسمبلی حلقہ جات میں پارٹی قیادت نے لمحہ آخر میں امیدواروں کی تبدیلی کا اشارہ دیا ہے۔ ایک طرف ناراض سرگرمیاں تو دوسری طرف ٹکٹ کے اعلان کے بعد ارکان اسمبلی پر انتخابی خرچ کا بوجھ عائد ہوچکا ہے اور ابھی سے کارکن انتخابی خرچ کی مانگ کر رہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر کے سی آر نے خود کئی اضلاع کے قائدین سے ربط قائم کرتے ہوئے انہیں پارٹی برسر اقتدار آنے پر اہم عہدوں کا پیشکش کیا ہے ۔ جن اسمبلی حلقہ جات میں بی آر ایس کو ناراضگی کا سامنا ہے ، ان میں پرکالا ، ناگرجنا ساگر ، عالم پور ، اسٹیشن گھن پور ، ملکاجگری اور میدک شامل ہیں ۔ پارٹی قائدین کا کہنا ہے کہ انتخابی نوٹیفکیشن کی اجرائی کے بعد چیف منسٹر امیدواروں میں اہم تبدیلیوں کے ذریعہ ناراض سرگرمیوں پر قابو پالیں گے۔ چیف منسٹر کے قریبی ذرائع کے مطابق معلنہ فہرست میں کامیابی کی اہلیت رکھنے والے قائدین کی نشاندہی کیلئے چیف منسٹر نے 25 سروے ٹیمیں تشکیل دی ہیں جو 115 اسمبلی حلقہ جات کا دورہ کرتے ہوئے چیف منسٹر کو اپنی رپورٹ پیش کریں گی۔