ہانگ کانگ /14 جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) پُرتشدد جھڑپیں آج اس وقت شروع ہوگئیں جبکہ ہانگ کانگ میں چینی تاجروں کے خلاف ہزاروں افراد نے احتجاجی جلوس نکالا انبتاہ جاری کرنے کے بعد ہانگ کانگ کی پولیس نے پیشرفت کی تاکہ احتجاجیوں کو منتشر کر سکیں ۔ مبینہ طور پر ان میں نوجوانوں کی تعداد زیادہ تھی اور وہ تبدیلی کے خلاف ان کے ادعاء کے بموجب پُرامن احتجاجی جلوس نکال رہے تھے ۔ لیکن پولیس نے ان پر لاکھی چارج کیا اور مرچ کا سفوف استعمال کیا ۔ سب سے بڑا احتجاجی مظاہرہ گذشتہ ماہ ہانگ کانگ کی چین کو حوالگی کے خلاف ہوچکا ہے ۔ احتجاجیوں کا مطالبہ ہے کہ اس حوالگی کو متعطل کردیا جائے ۔ گذشتہ ہفتہ ہزاروں افراد نے جلوس نکالا تھا جن میں ادھیڑ عمر خواتین کی تعداد زیادہ تھی جو عوامی پارک میں احتجاجی نعرے لگا رہی تھیں اور رقص کر رہی تھیں ۔ آج احتجاجیوں نے ہانگ کانگ کی حکومت کے خلاف جلوس نکالا جس کی قیادت جمہوری طور پر منعقدہ چیف ایکزیکیٹیو کر رہے تھے ۔ انہوں نے حاضرین سے خطاب کیا اور صبر و تحمل اختیار کرنے کی اپیل کی ۔ احتجاجی ایک بیانر اٹھائے ہوئے تھے ۔ جن پر تحریر تھا کہ قانون سختی سے نافذ کیا جائے اور سرحد پار تجارت پر امتناع عائد کیا جائے ۔ چینی سیاح اور تاجر ہانگ کانگ میں چینی ساختہ اشیاء فروخت کر رہے ہیں ۔ احتجاج کی وجہ سے بازار بند کردئے گئے تھے ۔ ایک بینک ملازم نے احتجاج کو مخالف حوالگی قانون کے خلاف احتجاجی جلوسوں میں ایک قرار دیا ۔ مقامی قائد کیری لیم نے عہد کیا کہ سماج کے تمام طبقات کو مساوی مواقع فراہم کئے جائیں گے ۔ لیکن کئی احتجاجی ان کے استعفی کا مطالبہ کر رہے تھے ۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے فروری میں جو قانون تجویز کیا ہے اس سے مشتبہ افراد کو چین کے حوالے کیا جائے جاسکتا ہے ۔ لیکن یہ دستور میں جن آزادیوں کی ضمانت دی گئی ہے اس کی خلاف ورزی ہوتی ہے ۔
معاہدہ کے مطابق 1997 ء کے بعد ہانگ کانگ ، چین کو منتقل کیا جاناچاہئے ۔
