دلائی لامہ کی سالگرہ پر تبتیوں کے جشن پر چینی احتجاج ، ہندوستانی سرزمین پر چینی پرچم گاڑھ کر تصویرکشی کے بھی دعوے
نئی دہلی ۔12 جولائی ۔( سیاست ڈاٹ کام ) چینی سپاہی گزشتہ ہفتے جموں و کشمیر میں لداخ ڈیویژن کے ڈمچوک سیکٹر میں ہندوستانی علاقہ میں پانچ کیلومیٹر تک گھس آئے تھے۔ اس تعلق سے میڈیا کے مختلف گوشوں میں مختلف باتیں سامنے آئی ہیں۔ نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق جس نے نئی دہلی میں برسرکار عہدیداروں کے حوالے سے بتایا کہ چینی دستے دلائی لامہ کی سالگرہ کے موقع پر تبتیوں کی جانب سے اپنے پرچم لہرانے کے بعد ہندوستانی علاقے میں داخل ہوئے تھے ۔ عہدیداروں نے کہاکہ پیپلز لبریشن آرمی کے پرسونل اپنی ایس یو وی گاڑیوں میں 6 جولائی کو ہندوستانی خطے میں کافی اندر تک آگئے تھے اور وہ تبتی پناہ گزینوں کی جانب سے پرچم لہرانے کے خلاف احتجاج کیا تھا ۔ تبتی لوگ دلائی لامہ کی 84 ویں سالگرہ کی خوشی منارہے تھے ۔ اُس وقت وہاں موجود انڈین آرمی کے پرسونل نے چینی سپاہیوں کو مزید آگے بڑھنے سے روک دیا ۔ دو گھنٹے بعد چینی دستے اپنی طرف لوٹ گئے جب ہندوستانی فوج کے عہدیداروں نے یقین دلایا کہ وہ پناہ گزینوں کی حرکت کا جائزہ لیں گے ۔ دریں اثناء ٹائمس ناؤ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ چینی گروپ لداخ کے ڈمچوک میں 6 کیلومیٹر تک گھس آئے تھے اور وہاں ہندوستانی سرزمین پر چینی پرچم گاڑھ کر پرچم کے ساتھ تصاویر لیئے ۔ نیوز ٹی وی چینل نے ڈمچوک کی سرپنچ اُرگین چوڈن سے بات بھی کی اور اُس کے حوالے سے کہا کہ یہ وہ مقام ہے جہاں تبتی پناہ گزین اکثر تبتی پرچم اور بدھسٹ پرچم خوشی کے موقعوں پر لہراتے رہے ہیں۔ اس سے کبھی کوئی اشتعال انگیزی نہیں ہوئی ۔ ایسا لگتا ہے کہ اس مرتبہ وہ ( چین والے ) مشتعل ہوگئے اور ہمارے علاقہ میں چھ تا سات کیلومیٹر تک گھس آئے اور اپنے پرچم گاڑھ دیئے ۔ نیوز ایجنسی اے این آئی نے آرمی کے ذرائع کے حوالے سے کہاکہ چینی آرمی نے دراندازی نہیں کی، اُن کے سپاہی سیویلین لباس میں اور سیویلین گاڑی میں آئے اورڈمچوک علاقہ میں حقیقی خطِ قبضہ (ایل اے سی ) کی اپنی طرف خود کو محدود رکھا ۔ اُس وقت دیہاتی لوگ دلائی لامہ کی سالگرہ منارہے تھے ۔ جولائی 2018 ء میں چینی سکیورٹی فورسیس ڈمچوک میں 500 میٹر تک اندر آئے تھے اور وہاں خیمے لگاکر قیام کیا تھا ۔ 2014 ء میں بھی اسی علاقہ میں تعطل پیدا ہوا تھا۔ ڈمچوک خطہ اُن 23 متنازعہ اور حساس علاقوں میں سے ہے جو ایل اے سی پر واقع ہیں۔
مرہٹوں کو ریزرویشن پر حکم التواء سے انکار
نئی دہلی ۔12 جولائی ۔( سیاست ڈاٹ کام ) سپریم کورٹ نے آج فیصلہ کیا کہ مہاراشٹرا کے اُس قانون کی دستوری واجبیت کا جائزہ لیا جائے گا جس نے تعلیم اور نوکریوں میں مرہٹوں کو ریزرویشن عطا کیاہے ، لیکن عدالت نے بعض ترامیم کے ساتھ اس قانون کو حق بجانب ٹھہرانے والے بمبئی ہائیکورٹ کے حکمنامہ پر التواء جاری کرنے سے انکار کیا ۔ فاضل عدالت نے کہاکہ ہائیکورٹ کے فیصلے کو جس میں استقدامی اثر کے ساتھ کوٹہ پر عمل آوری کی اجازت دی گئی ہے ، اُسے 2014 ء سے کارکرد نہیں بنایا جائے گا ۔ ہم واضح کرتے ہیں کہ ہائیکورٹ کا ریزرویشن کے بارے میں حکمنامہ استقدامی اثر کے ساتھ لاگو نہیں ہوگا ۔