چینی سازش کو تقویت نہ پہنچائیں ،وزیراعظم کو ڈاکٹر سنگھ کا مشورہ

   

Ferty9 Clinic

نئی دہلی۔سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے وزیر اعظم نریندر مودی کو سرحدی معاملے پر محتاط بیان دینے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس نازک دور میں ایسے الفاظ کے استعمال سے گریز کیا جانا چاہئے جس سے ملک کی سلامتی اور سالمیت متاثر ہو اور چین کے سازشی رخ کو تقویت ملے۔ ڈاکٹر سنگھ نے پیر کو یہاں جاری کردہ بیان میں کہا کہ ملک تاریخ کے نازک موڑ پر ہے اور حکومت جو بھی فیصلہ کرے گی اور جو اقدامات اٹھائے گی اس سے ملک کا مستقبل طے ہوگا۔ اس صورتحال میں کس کے کندھوں پر ملک کی قیادت ہے ، ان کندھوں پر فرض کی گہری ذمہ داری عائد ہوتی ہے ۔ ہمارے نظام میں یہ ذمہ داری ملک کے وزیر اعظم کی ہے اور جو بھی فیصلہ وہ کریں گے وہ مستقبل کا رخ طے کرے گا۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو اپنے سلامتی اور اسٹراٹیجک اور ملکی مفادات پر اثرانداز ہونے والے اثرات کے حوالے سے اپنے الفاظ اور اعلانات میں ہمیشہ بہت محتاط رہنا چاہئے ۔ وزیر اعظم کو اپنے بیان سے ان کے سازشی رُخ کو مضبوطی نہیں دینی چاہئے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ حکومت کے تمام ادارے اس خطرے کا مقابلہ کرنے کے لئے باہمی تال میل کے ساتھ کام کریں اور صورتحال کو مزید سنگین ہونے سے روکیں۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت کو فیصلہ کرنا ہے کہ ملک کس سمت میں جائیگا اور ایسی صورتحال میں وزیراعظم کی ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے ، لہذا بہت سوچ سمجھ کر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں وزیر اعظم اور مرکزی حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ حالات کے چیلنجوں کا مقابلہ کریں اور کرنل بی سنتوش بابو اور ہمارے فوجیوں کی قربانی کے امتحان پر کھرے اتریں، جنہوں نے قومی سلامتی اور اپنی علاقائی سالمیت کیلئے اپنی جانیں دیں۔ اس سے کچھ بھی کم ملک کے ساتھ تاریخی غداری ہوگی۔ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ ہم حکومت کو متنبہ کریں گے کہ گمراہ کن پروپگنڈہ کبھی بھی سفارتکاری اور مضبوط قیادت کا متبادل نہیں ہوسکتا ۔ اس کے ذریعہ پھیلائے گئے جھوٹ کے پروپگنڈے سے حق کو دبایا نہیں جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ ملک کے جوانوں نے چین کی سرحد پر زبردست قربانی دی ہے اور ہم اپنے سپوتوں کے مقروض ہیں۔ اپنے بہادر فوجیوں کی قربانیوں کو رائیگاں نہ کرنے کیلئے ہمیں ہر دراندازی کا کرارا جواب دینا ہوگا اور سازشیوں کے دباؤ اور دھمکیوں کے سامنے جھکنا نہیں ہے ،پورے ملک کو متحد ہوکر اس چیلنج کا جواب دینا ہوگا۔ بیس بہادر فوجیوں نے 15-16 جون کو لداخ کی وادی گلوان میں زبردست قربانی دی۔