چینی صدر کی 3 روزہ دورے پر سعودی عرب آمد

,

   

چین اور سعودیہ میں 29 ارب ڈالر کے معاہدے متوقع،بیجنگ کے بڑھتے اثر و رسوخ سے امریکہ متفکر

ریاض:چین کے صدرژی جن پنگ سعودی عرب کے 3 روزہ دورے پر پہنچ گئے جہاں توانائی کے حوالے سے تعلقات پر توجہ مرکوز کئے جانے کا امکان ہے جبکہ واشنگٹن نے بیجنگ کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے حوالے سے خبردار کیا ہے۔ ’اے ایف پی‘ کے مطابق سعودی عرب کا 3 روزہ سرکاری دورہ پر سعودی عرب پہنچے ہیں جہاں وہ سعودی قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔ چین اور سعودی کمپنیوں کے درمیان 34 معاہدوں پر دستخط کرلئے گئے۔ سعودی میڈیا کے مطابق سبز توانائی، آئی ٹی، ٹرانسپورٹ، تعمیرات اور دیگر شعبوں میں معاہدے کئے گئے ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق ، مجموعی طور پر 29ارب ڈالر کے معاہدوں پر دستخط متوقع ہیں۔ سرکاری سعودی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ژی جن پنگ کو سعودی چین انوسٹمنٹ سمٹ میں شرکت کی دعوت سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے دی تھی۔ سعودی چین انوسٹمنٹ کانفرنس 9 ڈسمبر تک جاری رہے گا ۔ رپورٹ کے مطابق چینی صدر کوویڈ کی عالمی وبا شروع ہونے کے بعد تیسرا غیرملکی دورہ ہوگا، ژی جن پنگ کا 2016 کے بعد پہلی مرتبہ سعودی عرب کا دورہ کر رہے ہیں ۔ سعودی عرب سب سے زیادہ تیل چین کو فروخت کرتا ہے، معاشی بحران اور جیو پالیٹیکل کی موجودہ صورتحال میں دونوں طرف سے اس معاملے پر تعلقات میں مزید وسعت کا امکان نظر آتا ہے۔ اس دورے میں سعودی فرمانروا شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ دوطرفہ ملاقاتوں کے ساتھ ساتھ 6 رکنی خلیج تعاون کونسل کے ساتھ ایک سربراہی اجلاس اور ایک وسیع تر چین ۔ عرب سربراہی اجلاس بھی ہوگا ۔ ژی جن پنگ سے متعلق سوال پر وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کیربی نے صحافیوں کو بتایا کہ سعودی عرب اب بھی امریکہ کا اہم اتحادی ہے لیکن چین کے دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے حوالے سے خبردار کیا ہے۔ جان کیربی کا کہنا تھا کہ ہمارا ماننا ہے کہ بہت سی چیزیں جن کی وہ پیروی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور جس طریقے سے وہ اس کی پیروی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ بین الاقوامی قوانین پر مبنی ترتیب کو برقرار رکھنے کے لئے سازگار نہیں ہیں ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ واشنگٹن ممالک سے توقع نہیں رکھتا کہ وہ 2 پاورز کے درمیان انتخاب کریں ۔ سعودی پریس ایجنسی ’ایس پی اے‘ نے عبدالعزیز بن سلمان کے حوالے سے بتایا تھا کہ دونوں ممالک توانائی کی سپلائی چین میں تعاون کی وسعت دینے کی بھرپور کوشش جاری رکھیں گے اور اس کے لئے سعودی عرب میں چین کی فیکٹریوں کے لیے ’علاقائی مرکز‘ قائم کریں گے۔ایس پی اے نے بتایا کہ چین کی جانب سے عرب ممالک میں کی جانے والی سرمایہ کاری میں سلطنت کے اندر کی جانے والی سرمایہ کاری میں 20 فیصد سے زیادہ حصہ ہے، یہ خطے کے کسی دیگر ملک سے زیادہ ہے۔رپورٹ کے مطابق تیل کی مارکیٹوں کے حوالے سے گفتگو دو طرفہ مذاکرات میں اہم ہوگی، خاص طور پر روس کی جانب سے یوکرین میں جنگ مسلط کرنے کے بعد سے آئل مارکیٹ میں ہنگامہ خیزی ہے۔یاد رہے کہ 6 ڈسمبر کو جی7 ممالک نے روس کو یوکرین جنگ کے لئے مالی نقصان پہنچانے کی غرض سے روسی تیل پر مارکیٹ کی قیمت 60 ڈالر فی بیرل کی ’پرائس کیپ‘ نافذ کرد تھی۔امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان تازہ مخاصمت اکٹوبر میں سامنے آئی جب روزانہ بنیاد پر اوپیک پلس نے 20 لاکھ بیرل تک محدود کرنے پر اتفاق کیا تھا، جس کو واشنگٹن نے یوکرین جنگ کے دوران روس کی حمایت سے تعبیر کیا تھا۔