چینی طیاروں کی پروازوں سے جنگ کے خطرہ میں اضافہ

   

تائی ۔ تائیوان کی ایک یونیورسٹی کے طالب علم فینگ ہاؤ اور اس کے والدین اپنے جزیرے سے صرف 60 کیلومیٹر کے فاصلے پر واقع چین کی جانب سے حملے کے بارے میں پریشان ہیں۔ چینی فوجی طیاروں کی ایک بڑی تعداد نے اکتوبر کے ابتدائی دنوں میں تائیوان کے فضائی دفاعی زون پر پروازیں کی ہیں۔ ہاؤ کے والدین پریشان ہیں کہ اگر چینی افواج تائیوان کی سرزمین پر قدم رکھتی ہیں تو اس عمر میں وہ کیا کریں گے۔ ان کا خیال ہے کہ اگر ایسا ہوا تو وہ کسی محفوظ جگہ، ممکنہ طور پر کسی یورپی ملک میں پناہ کے لیے درخواست دیں گے۔ فینگ ہاؤ کہتے ہیں کہ بہت سے لوگ تائیوان کو محفوظ سمجھتے ہیں، لیکن میں اسے محفوظ محسوس نہیں سمجھتا ، کیونکہ پیپلز لبریشن آرمی تائیوان میں داخل ہونے کے بہانے تلاش کر رہی ہے۔ چین، تائیوان کو اپنے ملک کا ایک حصہ قرار دیتے ہوئے ضرورت پڑنے پر طاقت کے استعمال کو خارج از امکان قرار نہیں دیتا۔ حالیہ پروازیں تائیوان سے لگ بھگ 100 کلومیٹر مغرب میں سمندر کے اوپر اس کے فضائی دفاعی زون کے ایک کونے میں ہوتی ہیں جو جنوبی بحیرہ چین کے ساحل کے بھی قریب ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چینی رہنما ژی جن پنگ کی قیادت میں پیپلز لبریشن آرمی کی ایئر فورس نے شاید اس مہینے اس علاقے میں پرواز کرنے والے طیاروں کی تعداد بڑھا دی ہے تاکہ اپنے ملک کے اندر اسے مضبوط قوت کے طور پر دیکھا جائے، اور تائیوان اور اس کے مغربی اتحادیوں کو یہ پیغام دیا جائے کہ وہ بیجنگ کی فوجی طاقت کو کمتر نہ سمجھیں جس سے جنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔