واشنگٹن: امریکہ نے واشنگٹن اور بیجنگ کے مابین بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان ہندوستان کو چینی ساز و سامان اور ٹیکنالوجی پراپنا انحصار کم کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ مریکہ۔انڈیا ورچوول بزنس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیوکا کہنا تھا کہ نئی دہلی واشنگٹن کا فطری پارٹنر ہے کیوں کہ دونوں دنیا کے گنے چنے با اعتماد اور ہم خیال ملکوں‘ میں سے ایک ہیں۔امریکہ۔ انڈیا بزنس کونسل کی جانب سے منعقد اس میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے پومپیو نے کہا کہ ’’ہندوستان کے پاس عالمی سپلائی سلسلے کو چین سے دور کرکے اپنی طرف راغب کرنے کا موقع ہے۔ اس کے ساتھ ہی ہندوستان کو ٹیلی کمیونیکیشن، میڈیکل سپلائز اور دیگر اشیاء کے شعبوں میں چینی کمپنیوں پر انحصار کم کردینا چاہیے۔امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا’’ہندوستان اس پوزیشن میں اس لیے ہے کیوں کہ اس نے امریکہ سمیت دنیا میں بہت سے ملکوں کا اعتماد حاصل کرلیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی میں ہندوستان بھی ایک اہم شراکت دار اور بنیادی ستون ہے۔خیال رہیکہ کورونا وائرس، ہانگ کانگ کا معاملہ اور تجارت کی صورت حال جیسے امور کی وجہ سے امریکہ اور چین کے تعلقات پہلے سے ہی کشیدہ ہے۔ دونوں ملکوں کے تعلقات اتنے زیادہ کشیدہ ہوگئے ہیں کہ امریکہ نے چہارشنبہ کوہیوسٹن میں چینی قونصل خانے کو بند کرنے کا حکم دیا ہے۔دوسری طرف جوہری اسلحہ رکھنے والے دو پڑوسی ممالک ہندوستان اور چین کے درمیان بھی کشیدگی برقرار ہے۔ گزشتہ 15جون کو لداخ میں حقیقی کنٹرول لائن پر دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان تصادم کے واقعہ میں کم از کم 20 ہندوستانی فوجی ہلاک اور درجنوں دیگر زخمی ہوگئے تھے۔ اس تصادم میں چینی افواج کے ہلاک ہونے کی بھی خبریں ہیں تاہم بیجنگ نے اس سلسلے میں کوئی تفصیلات نہیں جاری کی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ دونوں ملکوں کی بڑی تعداد میں افواج اب بھی حقیقی کنٹرول لائن پر موجود ہیں۔