حیدرآباد ۔ 12 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) چینی ہیکرس پر جہاں امریکی سرکاری دستاویزات تک رسائی حاصل کرنے اور وہاں کے بینکنگ و اہم سسٹمس کو مفلوج کردینے کی کوششوں کے الزامات عائد کئے جاتے رہے ہیں وہیں ہندوستانی ادارے اور ہندوستان میں کام کررہی بیرونی کمپنیاں (ملٹی نیشنل کمپنیز) بھی کافی پریشان ہیں۔ کیا آپ تصور کرسکتے ہیں کہ ان ہیکرس نے کسی ہالی ووڈ یا بالی ووڈ فلم کی طرح بڑی کامیابی سے ایک کمپنی کو ایک دو لاکھ کا نہیں بلکہ 130 کروڑ روپئے (18.45 ملین ڈالرس) کا چونا لگا دیا اور خود کمپنی نے ہیکرس کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے بینکوں میں جمع کروائی۔ چینی ہیکرس کی اس دیدہ دلیری نے ملکی و غیرملکی کمپنیوں میں سنسنی بلکہ ہیبت پیدا کردی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ان ہیکرس نے بڑے سلیقہ سے ہندوستان میں کام کرنے والی ٹیکنی ماونٹ ایس پی اے کے اعلیٰ عہدیداروں کو بے وقوف بنایا اسے بہت بڑا سائبر فراڈ یا دھوکہ کہا جارہا ہے۔ یہ دراصل اٹلی کی انجینئرنگ فرم ہے۔ بتایا جاتا ہیکہ ان چینی ہیکرس یا سائبر دھوکہ بازوں نے TECNIMONT انڈیا کے سربراہ کو ایک ایسے اکاؤنٹ سے ای میلس روانہ کئے جو اٹلی کے اس گروپ کے چیف ایگزیکیٹیو آفیسر کے اکاؤنٹ سے بہت زیادہ ملتا جلتا تھا۔ ان دھوکہ بازوں نے صرف ای میلس روانہ کرنے پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ چین میں ایک ادارہ کے رازدارانہ حصول پر تبادلہ خیال کے بہانے کانفرنس کالس کا اہتمام بھی کیا۔ پولیس میں اس مالیاتی دھوکہ دہی کی شکایت درج کروادی گئی ہے۔ ای میلس روانہ کرنے اور کانفرنس کالس کے بعد دھوکہ بازوں نے بڑی ہی ہوشیاری سے اطالوی کمپنی کی ہندوستانی شاخ کے سربراہ کو اس معاملت کیلئے تین اقساط یا مرحلوں میں رقم منتقل کرنے کی کامیاب ترغیب دی۔ اس طرح دو مرتبہ ہندوستان سے یہ رقم ہانگ کانگ کی مختلف بینکوں میں منتقل کی گئی۔ اس کیلئے سائبر دھوکہ بازوں نے یہ دلیل پیش کی کہ اٹلی سے راست رقم روانہ نہیں کی جاسکتی کیونکہ وہاں ریگولیٹری مسائل پائے جاتے ہیں۔ دلچسپی کی بات یہ ہیکہ کانفرنس کالس کے دوران ہیکنگ گروپ میں شامل مختلف لوگوں نے خود کو TECNIMONT کے سی ای او سینئر ایگزیکیٹیوز اور سوئٹزرلینڈ میں مقیم ایک ممتاز ایڈوکیٹ کے طور پر پیش کیا۔ میڈیا رپورٹس میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ TECNIMONT نے اس تمام واقعہ کی فارنسک تحقیقات شروع کردی ہے اور اس کی تحقیقات کیلئے ایک قانونی اور سیکوریٹی فرم کی خدمات حاصل کی ہیں۔ دوسری طرف TECNIMONT نے عالمی خبر رساں ادارہ رائٹرس کے ربط پیدا کرنے پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔ رائٹر نے ای میلس کے ذریعہ سوالات کئے تھے جبکہ اس کمپنی کی ممبئی میں واقع شاخ نے بھی خاموشی اختیار کی۔ تاہم کمپنی نے کہا ہیکہ وہ اسے سائبر حملہ تصور نہیں کرتی بلکہ دھوکہ دہی کا واقعہ تصور کرتی ہے۔ اسی دوران منظرعام پر آئی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ کمپنی نے اپنی ہندوستانی برانچ کے سربراہ، ہیڈ آف اکاؤنٹس و فینانس کو برطرف کردیا۔ ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا کہ نومبر میں یہ رقم تین مرتبہ منتقل کی گئی۔ پہلی مرتبہ 5.6 ملین ڈالرس، دوسری بار 9.4 ملین ڈالرس اور تیسری مرتبہ 3.6 ملین ڈالرس ہندوستان سے ہانگ کانگ کی بینکوں میں منتقل کئے گئے۔ ان دھوکہ بازوں نے رقم کی چوتھی مرتبہ منتقلی کو بھی یقینی بنا لیا تھا لیکن اس وقت اس دھوکہ کا پتہ چل گیا۔