چین، جوبیڈن کے امریکی صدر بننے کے خواب دیکھ رہا ہے: ٹرمپ
زائد ٹیکس چین نہیں بلکہ امریکی امپورٹرس ادا کرتے ہیں
واشنگٹن ۔ 13 مئی (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر اپنی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے چین کیلئے اپنی زائد ٹیکس پالیسی کا دفاع کیا اور چین پر الزام عائد کیا کہ اس نے (چین) بات چیت کا سلسلہ ختم کیا ہے جبکہ امریکہ بات چیت جاری رکھنے کا خواہاں ہے۔ یاد رہیکہ چین اور امریکہ کے درمیان تجارتی بات چیت کا گیارہواں مرحلہ جمعہ کے روز واشنگٹن میں بغیر کسی معاہدہ کے ختم ہوگیا۔ اس کے بعد ٹرمپ نے چین کے تئیں اپنے موقف میں مزید سختی پیدا کرتے ہوئے 200 بلین ڈالرس کی مالیت والے چینی اشیاء پر 10 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد ٹیکس عائد کردیا۔ یہی نہیں بلکہ یہ ہدایت بھی کی ہیکہ 300 بلین ڈالرس کی مزید چینی اشیاء پر اسی نوعیت کا ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ ٹرمپ نے کہا کہ بات چیت اچھی خاصی چل رہی تھی اور ہم اس نکتے تک پہنچ گئے تھے جہاں ہم پہنچنا چاہتے تھے۔ انہوں نے ایک بار پھر اپنا دفاع کرتے ہوئے چین کو بات چیت مسدود کرنے موردالزام ٹھہرایا اور چینی مچھلی، ہینڈبیاگس، ملبوسات اور فٹ ویر پر زائد ٹیکس عائد کرنے کے امریکی فیصلہ کو منصفانہ قرار دیا اور یہ بھی کہاکہ زائد ٹیکس عائد کرنے سے امریکہ کو زائد ریونیو (محصول) حاصل ہوگا جو کسی دیگر ترقیاتی پراجکٹ میں مشغول کیا جاسکتا ہے۔ ٹرمپ نے ایک عجیب بیان دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ تجارتی بات چیت کیلئے چین کی پالیسی میں اچانک تبدیلی کی وجہ یہ بھی ہوسکتی ہیکہ چین یہ خواب دیکھ رہا ہے کہ 2020ء کے صدارتی انتخابات میں اپوزیشن ڈیموکریٹک پارٹی کا کوئی قائد وائیٹ ہاؤس میں ان کی (ٹرمپ) جگہ لے گا۔ چین جوبیڈن یا کسی دیگر قائد کو آئندہ امریکی صدر کے طور پر دیکھ رہا ہے جو دن کے خواب کے سوائے کچھ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ زائد ٹیکس چین نہیں بلکہ امریکی امپورٹرس ادا کرتے ہیں۔ دریں اثناء فاکس نیوز سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ کے اعلیٰ سطحی معاشی مشیر لیری کڈنو نے کہا کہ امریکی صارفین کو زائد ٹیکس ادا کرنا ہوگا اور یہی حال چینی صارفین کا بھی ہوگا۔ کانگریس مین وارڈن ڈیوڈس نے اپنی رائے پیش کرتے ہوئے کہا کہ بات چیت سے یوں الگ تھلگ ہوجانے کی پاداش میں چین پر تحدیدات عائد کی جائیں۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہیکہ جہاں ٹرمپ تجارتی بات چیت کو ختم کرنے چین کو موردالزام ٹھہرارہے ہیں وہیں چین کے نائب وزیراعظم اور تجارتی بات چیت کے اہم مذاکرات کار لیوہی نے کہا کہ بات چیت ختم نہیں ہوئی ہے بلکہ معمول کے مطابق چل رہی ہے۔ اب یہ الگ بات ہیکہ اس نوعیت کی دورخی بات چیت میں چھوٹی چھوٹی غلط فہمیاں ناگزیر ہوتی ہیں تاہم چین بات چیت کے مستقبل سے مایوس نہیں ہے۔ ہانگ کانگ کے ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ اخبار نے بھی لیوہی کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بات کہی۔