عدلیہ، انتخابی ادارہ، پیگاسیس کو اپوزیشن اور عوام کی آواز دبانے استعمال کیا گیا: راہول
نئی دہلی : کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے آج امیر اور غریب کے درمیان بڑھتی خلیج اور لگاتار بڑھتی بیروزگاری کے ساتھ ساتھ سرحد کے محاذ پر حکومت کی سنگین غلطی پر خصوصیت سے بی جے پی کو تنقیدوں کا نشانہ بنایا۔ راہول نے پارلیمنٹ میں صدارتی خطاب پر مباحث کے دوران کہا کہ ایسا لگتا ہیکہ دو مختلف نوعیت کے ہندوستان وجود میں آگئے ہیں، ایک امیروں کیلئے ہے اور دیگر غرباء کیلئے۔ لوک سبھا میں آج شروع کردہ مباحث میں راہول نے کہا کہ آپ (حکومت) میڈان انڈیا کا راج الاپتے رہتے ہو لیکن اب میڈان انڈیا گھٹتا جارہا ہے ۔ آپ کو چھوٹی اور اوسط صنعتوں کی مدد کرنا ہوگا ورنہ میڈان انڈیا ممکن نہیں۔ چھوٹی اور اوسط صنعتیں ہی جابس پیدا کرسکتی ہیں۔ آپ اسٹاراپ انڈیا وغیرہ کے تعلق سے بھی بات کرتے ہو مگر حقیقت یہ ہیکہ بیروزگاری میں اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے۔ کانگریس ایک پی نے بیروزگاری کے معاملہ میں حکومت پر شدید تنقید کی اور کہا کہ یہ آپ کے ناقص ویژن کی وجہ سے ہے جس کے نتیجہ میں دو ہندوستان وجود پا گئے ہیں۔ راہول نے الزام عائد کیا کہ برسراقتدار بی جے پی نے ’’کنگ آف انڈیا‘‘ کی سوچ کو دوبارہ ابھارا ہے جو 1947ء میں ختم کردی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ آپ کبھی بھی ٹاملناڈو کے عوام پر تسلط قائم نہیں کرسکوگے۔ چاہے آپ کچھ بھی خیالی منصوبے بنا لے، آپ کبھی بھی مملکت ہند کے عوام پر راج نہیں کرسکوگے۔ راہول نے امدادباہمی پر مبنی وفاقیت، گفت و شنید اور مذاکرات کو مقدم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ یہی طریقہ سے ہندوستان میں حکمرانی رہی ہے۔ آپ اشوک، موریہ کی تاریخ پر نظر ڈالیں، ملک میں حکمرانی ہمیشہ بات چیت اور مذاکرات کے ساتھ ہوتی رہی ہے۔ ’’میرے پردادا کو 15 سال جیل میں قید کیا گیا۔ میری دادی پر 32 فائر کئے گئے۔ میرے والد کو دھماکہ سے ہلاک کیا گیا۔ اس لئے میں جانتا ہوں کہ میں کیا کہہ رہا ہوں۔ آپ کچھ بہت خطرناک امور میں نادانی برت رہے ہو۔ میرا آپ کو مشورہ ہیکہ رک جائیں۔ اگر آپ رکیں گے نہیں تو مسائل پیدا ہوں گے۔ راہول نے مختلف مثالوں کے ذریعہ اپنی بات پیش کی۔جہاں تک سرحد کی بات ہے مسائل تو پیدا ہوچکے ہیں۔ بیک وقت چین اور پاکستان کے ساتھ تعلقات کشیدہ کرلئے گئے ہیں جو حکومت کی سنگین غلطی کا نتیجہ ہے۔ چین اروناچل پردیش کے بشمول ہندوستانی علاقہ میں گھستا جارہا ہے اور حکومت ہند پر غشی طاری ہے۔ پاکستان کی طرف سے دراندازی اور جموں و کشمیر میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوششیں بدستور جاری ہے۔
