چین اور یوکرین سے واپس طلبا سلسلہ تعلیم کو جاری رکھنے پر فکرمند

   

حکومت کی جانب سے کوئی اقدامات نہیں۔ حکام کی فوری توجہ کی ضرورت
حیدرآباد۔29اپریل (سیاست نیوز) کورونا وائرس کے دوران چین سے واپس آئے ایم بی بی ایس طلبہ اور اب یوکرین سے واپس طلبہ کے مسائل جوں کے توں برقرار ہیں اور حکومتوں کی جانب سے ان کے حل یا ان کی ڈگری کی تکمیل پر کوئی پیشرفت نہ کئے جانے کے سبب والدین میں بھی بے چینی ہے ۔ تلگو ریاستوں کے علاوہ ملک کی دیگر ریاستوں کے طلبہ کو یوکرین ۔روس جنگ کا شکار ہونے کے سبب تعلیم کو درمیان میں چھوڑ کرواپس ہوئے ہیں ان کے ساتھ اب سال 2020 کے بعد سے چین سے واپس طلبہ بھی مشکل صورتحال کا شکار ہیں۔ تلنگانہ میں حکومت کی جانب سے روس۔یوکرین جنگ کا شکار طلبہ کے مستقبل کو تاریک ہونے سے بچانے اقداما ت کا اعلان کیاگیا ہے لیکن کورونا کے دوران چین سے واپس طلبہ کی صورتحال پر کسی گوشہ سے غورنہیں کیا جا رہاہے اور نہ ان کیلئے کوئی راحت کے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ بتایاجاتا ہے کہ تلنگانہ کے ایسے 1500 سے زائد طلبہ ہیں جو کورونا کے دوران چین سے ملک واپس ہوئے ہیں اور ریاستی اور مرکزی حکومت سے متعدد مرتبہ سلسلہ تعلیم جاری رکھنے اقدامات یقینی بنانے کی نمائندگی کر رہے ہیں ۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے یوکرین سے واپس طلبہ کی مدد کے اعلان کے ساتھ ہی چین سے آئے طلبہ کی توقعات میں اضافہ ہوگیا تھا اور کہا جا رہاتھا کہ حکومت کی جانب سے چین سے واپس طلبہ کے سلسلہ تعلیم کے متعلق بھی اقدامات کئے جائیں گے لیکن ایسا نہیں کیاگیا اور اب تک بھی طلبہ اور والدین کی جانب سے کورونا جیسی آفت کا شکار ہونے کے سبب ادھوری تعلیم کے ساتھ ملک واپس طلبہ کی امداد کا انتظار کیا جا رہاہے ۔ ذرائع کے مطابق چین سے واپس طلبہ کے مکمل ریکارڈ کے حصول کے بعد حکومت سے ان کے تعلیمی سال اور وہ جن جامعات میں تعلیم حاصل کر رہے تھے ان کے معیار کے متعلق تفصیلات حاصل کی جا رہی ہیں تاکہ ان کے تعلیمی معیار کے مطابق تعلیم کو جاری رکھنے اقدامات کئے جاسکیں۔بتایاجاتا ہے کہ ریاست کی جانب سے مرکز کو مکتوب روانہ کرکے چین سے واپس طلبہ کے مستقبل کو بہتر بنانے اقدامات کی خواہش کی جائیگی۔م