اقوام متحدہ / نئی دہلی ۔ 28 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) چین نے اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر اٹھاتے ہوئے جنرل اسمبلی سے کہا کہ اس تنازعہ کو اقوام متحدہ کے منشور ، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور باہمی سمجھوتہ کے مطابق مناسب انداز میں رجوع کرتے ہوئے پرامن طریقہ سے حل کیا جانا چاہئے ۔ چین نے جو پاکستان کا ایک قریبی حلیف ہے اس بات پر زور دیا کہ ایسا کوئی بھی قدم نہیں اٹھایا جانا چاہئے جس سے جوں کا توں موقف یکطرفہ طور پر تبدیل ہوسکتا ہے ۔ چین کے وزیر خارجہ اور اسٹیٹ کونسل وانگ ای نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے جمعہ کو خطاب کے دوران کہا کہ ’ مسئلہ کشمیر ‘ ماضی کا چھوڑا ہوا تنازعہ ہے جس کو اقوام متحدہ کے منشور ، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور باہمی سمجھوتہ کے مطابق مناسب انداز میں رجوع کرتے ہوئے پرامن طور پر حل کیا جانا چاہئے۔ وانگ نے کہا کہ ’ ایسا کوئی قدم نہیں اٹھایا جاناچاہئے جس سے جوں کا توں موقف یکطرفہ طور پر تبدیل ہوسکتا ہے ۔ ہندوستان اور پاکستان ، دونوں کے ہی پڑوسی کی حیثیت سے چین امید کرتا ہے کہ یہ مسئلہ موثر انداز میں نمٹ لیا جائے گا ۔ دونوں فریقوں کے درمیان تعلقات میں استحکام کی بحالی ہوگی۔ تاہم ہندوستان نے چین کی طرف سے کشمیر کا حوالہ دیئے جانے پر آج سخت اعتراض کیا اور کہا کہ یہ علاقہ اس ملک کا اٹوٹ حصہ ہے ۔ تمام ملکوں کو چاہئے کہ وہ اس کی علاقائی یکجہتی اور اقتدار اعلیٰ کا احترام کرے ۔ ترجمان وزارت خارجہ راویش کمار نے کہا کہ ’ ہم توقع کرتے ہیں کہ دیگر ممالک ہندوستان کی علاقائی یکجہتی و اقتدار اعلیٰ کا احترام کریں گے ۔ نیز مقبوضہ کشمیر میں غیرقانونی و نام نہاد چین ۔ پاکستان اقتصادی راہداری کے ذریعہ جوں کا توں موقف تبدیل کرنے کی کوششوں سے باز رہیں گے ۔ راویش نے کہا کہ حالیہ وقوع پذیر تبدیلیاں خالصتان ’ہمارے داخلی معاملات‘ ہیں ۔ ہندوستان نے /5 اگست کو جموں و کشمیر کے خصوصی موقف سے متعلق آرٹیکل 370 کی تنسیخ کے بعد اس ریاست کو دو مرکزی علاقوں میں تقسیم کردیا تھا ۔