بیجنگ ۔24 مارچ ۔( سیاست ڈاٹ کام ) چین میں ایک شخص مبینہ طور پر ہنٹا وائرس کا شکار ہونے کے بعد ہلاک ہوگیا ہے۔نیوز ویک نے چین کے سرکاری گلوبل ٹائمز کے حوالے سے بتایا کہ چین کے صوبے یوننان میں اس شخص کی ہلاکت پیر کو اس وقت ہوئی جب وہ صوبہ شان ڈونگ کی جانب بس میں سفر کررہا تھا۔اس شخص کی اسکریننگ موت کے بعد ہوئی اور بس میں موجود دیگر 32 افراد کا بھی ٹیسٹ کیا گیا حالانکہ ایسا مانا جاتا ہے کہ یہ وائرس ایک سے دوسرے انسان میں منتقل نہیں ہوتا۔امریکہ کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن کے مطابق ہنٹا وائرس کے خاندان کے جراثیم عام طور پر چوہوں سے پھیلتے ہیں۔اس وائرس کی ہر قسم چوہوں کی مختلف اقسام سے جوڑی جاتی ہیں اور یہ اس وقت انسانوں میں منتقل ہوتا ہے جب جانور کے پیشاب، فضلے اور تھوک میں موجود وائرس کے ذرات ہوا کے ذریعے کسی فرد تک پہنچ جائیں۔بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ یہ کسی متاثرہ چوہے کے کاٹنے سے کسی فرد میں منتقل ہوجائے، جبکہ یہ اس وقت بھی ہوسکتا ہے جب کوئی انسان جانور کے پیشاب، تھوک یا فضلے سے آلودہ سطح کو چھونے کے بعد اپنے چہرے یا ناک کو اس وقت چھولے یا آلودہ غذا کھالے۔ امریکی ادارے نے واضح طور پر کہا ہے کہ امریکہ میں ایک سے دوسرے انسان میں اس کے پھیلائو کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا، مگر چلی اور ارجنٹائن میں چند کیسز ایسے ضرور سامنے آئیں جس میں اس کی ایک قسم اینڈس وائرس سے بیمار افراد کے قریب جانے پر لوگ بیمار ہوئے۔مگر یہ وائرس عام طور پر ایسے علاقوں جیسے جنگلات، کھیتوں یا فارمز میں نظر آتا ہے جہاں چوہوں میں کی اس کی موجودگی ثابت ہو۔چین میں اس وائرس کا کیس اس وقت سامنے آیا جب نئے نوول کورونا وائرس کی وبا کو وہاں کافی حد تک کنٹرول کرلیا گیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ٹوئٹر پر لوگوں نے ہنٹا وائرس کے حوالے سے میمز اور تشویش کا اظہار کیا ہے۔
