چین میں وائرس کے پھیلاؤ کا خدشہ، غیر ملکیوں کی آمد پر پابندی عائد

   

بیجنگ: چین نے جمعرات کو بیرون ممالک سے آنے والے افراد کی ملک میں داخلے پر پابندی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ہے کہ ان کا یہ قدم ذمہ دارانہ اور درست ہے، اس سے کورونا کے مزید پھیلاؤ سے تحفظ ملے گا۔ڈان اخبار میں شائع ہونے والی فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کے اواخر میں وسطی چین میں کووڈ 19 کی وبا پھوٹ گئی تھی لیکن بیجنگ نے سخت سفری پابندیاں لگا کر اور ملک میں کسی کے بھی داخلے پر صحت سے متعلق سخت اقدامات لے کر بڑے پیمانے پر وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پالیا تھا۔رواں برس مارچ میں جب وائرس پوری دنیا میں پھیلا تو چین نے تمام غیر ملکی شہریوں کیلئے اپنی سرحدیں بند کردیں تھیں۔ بعدازاں انہوں نے آہستہ آہستہ پابندیوں میں نرمی کی تاکہ بیرون ملک میں پھنسے ہوئے تمام لوگوں کو سفارت خانوں کی خصوصی اجازت کے ساتھ ملک واپس لایا جاسکے، جس کے لیے کووڈ 19 کا منفی ٹسٹ اور 2 ہفتوں کے لیے کا قرنطینہ ضروری تھا۔مزید یہ کہ یورپ میں وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی آنے کی وجہ سے برطانیہ میں واقع چینی سفارت خانے نے کہا کہ بیجنگ نے ایک بار پھر فیصلہ کیا ہے کہ کسی بھی غیر ملکی شہری کا برطانیہ سے چین آنا ‘عارضی طور پر معطل’ کردیا گیا ہے۔جس کے بعد بیلجیئم، فلپائن، بھارت، یوکرین اور بنگلہ دیش کے ممالک میں موجود چینی سفارت خانوں سے بھی اسی طرح کے نوٹسز جاری کیے گئے۔چین کی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ وبا سے نمٹنے کے لیے یہ اقدامات ‘درست اور معقول’ ہیں۔وزارت کے ترجمان وانگ وینبن کا کہنا تھا کہ چین بہت سارے ممالک کی جانب سے بیماری کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات کو دیکھ رہا ہے اور ان ممالک سے آنے والے افراد کی بیجنگ آمد کو وبا کی تبدیل ہوتی صورتحال کے مطابق ایڈجسٹ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔