بیجنگ ۔ 25 اکتوبر (ایجنسیز) چین نے ’ہاوس چرچز‘ یا غیر رجسٹرڈ گرجا گھروں کے خلاف کریک ڈاؤن میں درجنوں مسیحی پادریوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ ناقدین کے مطابق یہ صدر شی جن پنگ کی مذہبی آزادی کے حوالے سے بڑھتی ہوئی عدم برداشت کو اجاگر کرتا ہے۔ چین میں ’ہاوس چرچز‘ سے وابستہ مسیحیوں کو ایک بار پھر کریک ڈاؤن کا سامنا ہے، جو صدر شی جن پنگ کی مذہبی آزادی کے حوالے سے بڑھتی ہوئی عدم برداشت کو اجاگر کرتا ہے۔ ‘ہاوس چرچز‘ یا گھریلو گرجا گھروں سے مراد ایسے غیر رجسٹرڈ چرچ ہیں جو حکومتی کنٹرول سے باہر رہ کر سرگرم ہیں۔ چینی قانون کے مطابق، مسیحیوں کو صرف انہی چرچز میں عبادت کرنے کی اجازت ہے جو کمیونسٹ پارٹی کے زیرِ کنٹرول مذہبی اداروں سے منسلک ہوں۔ اب تک صرف دو مسیحی گروہوں کو سرکاری طور پر تسلیم کیا گیا ہے: چائنیز پیٹریاٹک کیتھولک اسوسی ایشن اور پروٹسٹنٹ تھری سیلف پیٹریاٹک موومنٹ۔ اسی ماہ کے اوائل میں، چین کے سب سے بڑے غیر سرکاری مسیحی گرجا گھروں میں سے ایک ’’زایون پروٹسٹنٹ چرچ‘‘ کے تقریباً 30 پادریوں اور اراکین کو سات صوبوں میں گرفتار کیا گیا، جن میں اس کے بانی جِن ایزرا منگری بھی شامل ہیں۔ امریکہ میں قائم مذہبی تنظیم ’’چائنا ایڈ‘‘ کے بانی چینی پادری باب فْو کے مطابق، کچھ (پولیس اہلکاروں) نے تالے اور دروازے توڑ دیے، جبکہ دیگر نے بجلی کاٹ دی اور خود کو الیکٹریشن ظاہر کیا اور دروازے پر دستک دینے کے بعد اندر گھس آئے۔‘‘ گرفتار ہونے والے بیشتر افراد پر ’’آن لائن مذہبی مواد غیر قانونی طور پر پھیلانے‘‘ کے الزامات عائد کیے گئے ہیں، کیونکہ چرچ نے 2018 میں آن لائن عبادات شروع کی تھیں، اور اب تک یہ 40 شہروں میں کم از کم 10,000 پیروکاروں تک پھیل چکا ہے۔