شی جن پنگ، پوٹن اور کم جونگ ان کا ایک ساتھ نظر آنا اینٹی ویسٹرن ’نئے عالمی نظام‘ کی تشکیل کی کوشش‘ امریکہ کا الزام
بیجنگ ۔4؍ستمبر(ایجنسیز ) چین نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کو دوسری جنگِ عظیم کی یادگاری تقریبات میں مدعو کرنے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے اسے امریکہ کے خلاف سازش کے طور پر استعمال کرنے کی تردید کی ہے۔میڈیا کے مطابق گزشتہ روز ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر ایک سخت پوسٹ میں اپنے چینی ہم منصب کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ’میری طرف سے ولادیمیر پوٹن اور کم جونگ اْن کو گرم جوشی سے سلام پہنچا دینا جب آپ امریکہ کے خلاف سازش کر رہے ہوں۔ٹرمپ کی پوسٹ کے بارے میں پوچھے جانے پر چین کی وزارتِ خارجہ نے جمعرات کو کہا کہ غیر ملکی مہمانوں کو دوسری جنگِ عظیم کے خاتمے کے 80 سال مکمل ہونے پر مدعو کیا گیا تھا۔ترجمان گو جیاکن نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ دعوت اس لیے دی گئی تھی کہ امن پسند ممالک کی جانب سے اقوام کے ساتھ مل کر تاریخ کو یاد کیا جائے، شہدا کو خراجِ عقیدت پیش کیا جائے، امن کو عزیز رکھا جائے اور بہترمستقبل تخلیق کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ چین کے کسی بھی ملک کے ساتھ سفارتی تعلقات کا فروغ کبھی کسی تیسرے فریق کے خلاف نہیں ہوتا۔اسی دوران کریملن نے چہارشنبہ کو کہا تھا کہ ٹرمپ کا الزام طنز سے خالی نہیں ہے۔یورپی یونین کی اعلیٰ سفارتکار کاجا کالاس کی تنقید پر بیجنگ نے کہیں زیادہ سخت ردعمل دیا۔کاجا کالاس نے چہارشنبہ کو کہا تھا کہ شی جن پنگ، پوٹن اور کم جونگ ان کا ایک ساتھ نظر آنا ایک اینٹی ویسٹرن ’نئے عالمی نظام‘ کی تشکیل کی کوشش ہے اور یہ ’قواعد پر مبنی بین الاقوامی نظام کیلئے براہِ راست چیلنج‘ ہے۔چینی وزارت خارجہ کی ترجمان گو جیاکن نے کہا کہ یورپی یونین کی اعلیٰ اہلکار کے بیانات نظریاتی تعصب سے بھرے ہوئے ہیں، بنیادی تاریخی علم سے خالی ہیں، اور کھلے عام محاذ آرائی اور تنازع کو ہوا دیتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ایسے بیانات انتہائی گمراہ کن اور بالکل غیر ذمہ دارانہ ہیں، ہم امید کرتے ہیں کہ یہ لوگ کنویں کے مینڈک جیسا تعصب اور تکبر ترک کریں گے، اور ایسے مزید اقدامات کریں گے جو دنیا میں امن و استحکام اور چین۔یورپ تعلقات کے لیے سازگار ہوں۔یاد رہے کہ چین میں 31 اگست سے دو روزہ ایس سی او کانفرنس میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن، ترک صدر رجب طیب اردغان، وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اور وزیراعظم ہندنریندر مودی سمیت 20 ممالک کے رہنما شریک ہوئے۔ایس سی او کانفرنس کے فوراً بعد چین نے جاپان پر فتح کی یاد میں تیانمن اسکوائر پر ایک تاریخی پریڈ کا انعقاد کیا جس میں وزیراعظم شہباز شریف، صدر پوٹن، شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان اور ایرانی صدر سمیت کئی سربراہان نے شرکت کی۔ پریڈ میں 45 فارمیشنز کے دستوں نے مارچ کیا اور جدید ہتھیاروں کی شاندار نمائش کی گئی۔اہم عالمی قائدین کے ایک ساتھ جمع ہونے پر امریکہ تشویش میں مبتلا ہوگیا ہے۔