چین پر دباؤ بڑھانے امریکہ کااولمپکس کے بائیکاٹ کا امکان

   

واشنگٹن : امریکی ایوانِ نمائندگان کی خارجہ امور کی قائمہ کمیٹی میں چہارشنبہ کو ہوئی ایک اہم سماعت کے دوران بعض ایغور نمائندوں نے چین میں ایغور مسلمانوں کی نسل کشی اور ان پر ہونے والے جبر و ستم کو ختم کرانے کے لیے بیجنگ ونٹر اولمپکس کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا۔کمیٹی کے سامنے ایغور نمائندوں نے مسلم ملکوں کو اپنے ساتھ ملا کر چین پر دباؤ بڑھانے کے علاوہ چین کے خلاف معاشی پابندیاں اور سفارتی دباؤ بڑھانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔چین کے صوبے سنکیانگ میں ایغور اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ چین کی حکومت کے مبینہ انسانیت سوز سلوک کے حوالے سے ہونے والی اس سماعت میں ایغور ہیومن رائٹس پراجیکٹ بورڈ کے سربراہ نوری ٹرکل، چین کے امور پر گہری نظر رکھنے والے جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر جیمس میلوارڈ اور چین کے نام نہاد ایغور اصلاحی کیمپ میں نظر بند رہنے والی ٹسائے ضیاالدین بطور گواہ شریک ہوئے۔ٹوسائے ضیا الدین دو مرتبہ ایغور اور دیگر اقلیتوں کے لیے بنائے گئے نظر بندی کیمپ میں رہ چکی ہیں۔کمیٹی کے سامنے یہ سوال رکھا گیا کہ کیا چین پر اپنی ایغور اقلیت سے حسن سلوک کے لیے دباؤ بڑھانے کی غرض سے بیجنگ ونٹر اولمپکس کا بائیکاٹ کیا جانا مناسب ہے؟ اس بارے میں سماعت میں پیش ہونے والے گواہان کی رائے منقسم تھی۔نوری ٹرکل نے اپنی سفارشات میں کہا کہ بیجنگ اولمپکس کا بائیکاٹ ہونا چاہیے لیکن ڈاکٹر جیمس میلوارڈ کا کہنا تھا کہ ایسا کرنے سے کوئی زیادہ فائدہ حاصل نہیں ہوگا اور یہ امریکی کھلاڑیوں کے ساتھ بھی زیادتی ہو گی۔یاد رہے کہ چین آئندہ برس ونٹر اولمپکس کی میزبانی کرے گا۔ اس سے قبل بعض بڑے اسپانسرز اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے سنکیانگ میں ایغور اقلیتوں کے ساتھ چین کی حکومت کے ناروا رویے کے خلاف ان مقابلوں کے بائیکاٹ کی مہم چلائی جا رہی ہے۔خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین گریگوری ویلڈن مِیکس نے کہا کہ چین میں ریاستی سرپرستی میں سنکیانگ میں انسانیت سسک رہی ہے اور ایغوروں اور دیگر نسلی اور مذہبی اقلیتوں کے انسانی حقوق کی بدترین پامالیاں ہو رہی ہیں۔