کورونا وائرس
واشنگٹن/بیجنگ۔24 مارچ ۔( سیاست ڈاٹ کام ) امریکہ اور چین کے درمیان کورونا وائرس کے حوالہ سے الزام تراشیوں کاسلسلہ شدت اختیار کرگیا۔امریکہ کے صدر ڈونالڈٹرمپ کی جانب سے کورونا کو ’چینی وائرس‘ قرار دینے پر فرانس میں چین کے سفارتخانہ نے کہا کہ دراصل یہ وائرس امریکہ سے شروع ہوا۔ٹوئٹر پر چینی سفارتخانہ نے سوال اٹھا یا کہ گزشتہ برس ستمبر میں (امریکہ) میں شروع ہونے والے فلو کی وجہ سے 20 ہزار اموات میں کتنے مریض کورونا وائرس کے تھے ؟چینی سفارتخانہ نے مزید کہا کہ کیا امریکہ نے نمونیہ کے کیسز کو وائرس کو بطور فلو کی وجہ سے پاس کرنے کی کوشش نہیں کی؟تاہم فرانس میں چینی سفارتخانے نے اپنے موقف میں کوئی ثبوت پیش نہیں کئے ۔فرانس میں چینی سفارت خانہ نے اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ امریکہ نے گزشتہ جولائی میں اپنے سب سے بڑے بائیو کیمیکل ہتھیار کی ریسرچ لیب سینٹر کو اچانک کیوں بند کیا جو کہ میری لینڈ میں فورٹ ڈیٹرک اڈے پر واقع ہے ۔چینی سفارتخانہ نے کہا کہ ریسرچ لیب کی بندش کے بعد نمونیہ یا اس سے ملتے جلتے معاملات کا ایک سلسلہ امریکہ میں شروع ہوا۔ امریکی صدر اور ان کے سکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے متعدد مرتبہ ’چینی وائرس‘کا حوالہ دے کر بیجنگ پر غصے کا اظہار کیا تھا۔واضح رہے کہ عام تصور موجود ہے کہ کورونا وائرس کی ابتدا چین کے شہر ووہان سے ہوئی۔اس کے بعد سے یہ وائرس دنیا بھر میں پھیل چکا ہے جس کی وجہ سے حکومتیں اس وبا کو روکنے کیلئے لاک ڈاؤن کررہی ہیں۔اس سے قبل اتوار کے روز امریکی صدر نے کہا تھا کہ وہ چین سے ’تھوڑا سا پریشان‘ ہیں۔انہوں نے مزید کہا تھا کہ انہیں ہمیں (وائرس) کے بارے میں بتانا چاہئے تھا۔رواں ماہ کے شروع میں بیجنگ میں وزارت خارجہ کے ترجمان زاؤ لیجیان نے اپنے ایک ٹوئٹ میں الزام لگایا تھا کہ امریکی فوج وائرس ووہان لائی تھی۔اس کے جواب میں امریکہ نے چین کے سفیر کو طلب کیا اور الزام لگایا تھا کہ وہ چین پر سازش کے نظریات کو پھیلانے اور عالمی وبائی بیماری شروع کرنے اور دنیا کو نہ بتانے کے اپنے کردار پر تنقید کا رخ موڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔امریکہ کی صورتحال وہاں تک پہنچ چکی ہے کہ اب یہ خبریں آ رہی ہیں کہ یہاں سے لوگ اپنے آبائی وطن واپس جا رہے ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق جن چینی والدین نے بڑے فخر سے اپنے بچوں کو تعلیم کے حصول کے لیے امریکہ یا لندن بھجوایا تھا وہ اب انھیں ماسک اور سینٹائزر بھیج رہے ہیں یا انھیں جلد از جلد گھر واپس بلا رہے ہیں جس پر 25 ہزار ڈالر تک خرچ آ سکتا ہے۔
