چین کا سرحدی تنازعہ سوچی سمجھی حکمت عملی کا حصہ : راہول

,

   

56 اِنچ والی شبیہ کی برقراری کیلئے وزیراعظم نریندر مودی چین کو منہ توڑ جواب دیں

نئی دہلی ۔ کانگریس قائد صدر راہول گاندھی نے چین کے سرحدی تنازعہ کو سوچی سمجھی حکمت عملی کا حصہ بتاتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا مقصد پاکستان کے ساتھ مل کر کشمیر کے سلسلے میں وزیراعظم نریندرمودی پر دباؤ بنانا ہے اس لئے اس کا کرارا جواب دیا جانا ضروری ہے ۔ راہول نے آج اپنے ایک ویڈیو میں کہا،‘‘آپ اسٹراٹیجک سطح پر دیکھیں، چین اپنی صورت حال مضبوط کرنے کی کوشش کررہا ہے ۔چاہے گلوان ہو،ڈیم چوک ہو یا پھر پینگونگ جھیل،اس کا ارادہ اپنی صورت حال کو مضبوط کرنا ہے ۔وہ ہمارے ہائی وے سے پریشان ہے ۔وہ ہمارے ہائی وے کو ناکارہ کرنا چاہتا ہے اور پاکستان کے ساتھ مل کر کشمیر میں حالات خراب کرنے کی سازش کررہا ہے۔اس لئے یہ معمولی سرحدی تنازعہ نہیں ہے ۔یہ منصوبہ بند سرحدی تنازعہ ہے جس کا مقصد ہندوستانی وزیراعظم پر دباؤ بنانا ہے ۔’’کانگریس قائد نے مودی پر بھی تنقید کی اور کہا ‘‘اقتدار پانے کیلئے وزیراعظم نے ایک مضبوط لیڈر ہونے کی جھوٹی شبیہ بنائی اور یہ ان کی سب سے بڑی طاقت بھی بنی لیکن یہی طاقت اب ملک کی سب سے بڑی کمزوری بن گئی ہے ۔’’ مودی نے اقتدار میں آنے کیلئے جو شبیہ گڑھی تھی اب چین اسی سے فائدہ اٹھانا چاہتاہے اور ایک حکمت عملی کے تحت ان کی شبیہ پر ہی حملہ کررہا ہے ۔انہوں نے کہا‘‘وہ ایک خاص طریقے سے دباؤ بنانے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔وہ سمجھتا ہے کہ نریندر مودی کو موثر سیاست داں بننے اور رہنے کیلئے اپنی 56 انچ والی شبیہ کی حفاظت کرنا ضروری ہوگا۔’’کانگریس لیڈر نے کہا کہ چین سمجھ گیا ہے کہ اسے کہاں حملہ کرنا ہے اور اس کیلئے وہ جانتا ہے کہ یہی وہ اصلی جگہ ہے جہاں اسے نشانہ بنانا چاہئے ۔انہوں نے کہا،‘‘وہ بنیادی طورپر مودی کو کہہ رہے ہیں کہ اگر آپ وہ نہیں کریں گے جو چین چاہتا ہے تو وہ آپ کی مضبوط قائد والی شبیہ کو تباہ کردے گا۔ راہول گاندھی نے کہاکہ اب مودی پر منحصر ہے کہ وہ کس طرح سے چین کی جارحیت کا جواب دیتے ہیں۔دیکھنا یہ ہے کہ کیا وہ اس کا سامنا کریں گے یا اس کے چیلنج کو قبول کریں گے اور کہیں گے ‘‘بالکل نہیں ،میں ہندوستان کا وزیراعظم ہوں،میں اپنی شبیہ کی فکر نہیں کرتا ۔میں تمہارا مقابلہ کروں گا یا وہ ان کے سامنے ہتھیار ڈال دیں گے ۔’’کانگریس لیڈر نے کہا کہ فکر کی بات یہ ہے کہ وزیراعظم دباؤ میں آگئے ہیں۔فکر ہے کہ چینی ہمارے علاقے میں بیٹھے ہیں اور وزیراعظم کھلے عام کہہ رہے ہیں کہ وہ نہیں بیٹھے ۔اس سے لگتا ہے کہ وزیراعظم اپنی شبیہ کولے کر فکر مند ہیں اوراپنی شبیہ بچانے کی کوشش کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چینی آج ہمارے علاقے میں بیٹھے ہیں اور یہ بھی سمجھ لینا چاہئے کہ چینی بغیر حکمت عملی کے کوئی قدم نہیں اٹھاتے ۔انہوں نے دماغ میں دنیا کا نقشہ کھینچا ہوا ہے جسے وہ اپنے حساب سے شکل دینے کی کوشش کررہے ہیں۔یہ ایک پیمانہ ہے جو وہ کررہے ہیں،اسی کے تحت گوادر ہے ،اسی میں بیلٹ اینڈ روڈ آتا ہے ۔یہ دراصل اس زمین کی تعمیر نو کرنے کی کوشش ہے ۔اس لئے جب آپ چینیوں کے بارے میں سوچیں ،آپ کو سمجھنا ہوگا کہ وہ کس سطح پر سوچ رہے ہیں۔