بیجنگ۔چین کورونا وائرس کے علاج کے لیے ویکسین بنانے کی دوڑ میں آگے نکل رہا ہے۔ مقامی بائیو ٹیک کمپنی سینوویک کے ساتھ مل کر تیار کی جانے والی تجرباتی ویکسین چین کی دوسری اور دنیا کی تیسری ویکسین ہو گی جو اس ماہ کے آخر میں تجربہ کی آخری مرحلے میں پہنچ جائے گی۔چین جہاں سے یہ وبا پھوٹی تھی اپنی حکومت، فوج اور خانگی شعبوں کو وبا کا مقابلہ کرنے کے لیے آگے لے آیا ہے۔ اس وبا سے اب تک پانچ لاکھ سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔خبر رساں ادارے کے مطابق امریکہ سمیت بہت سے دیگر ممالک ویکسین بنانے کی دوڑ جیتنے کے لیے خانگی شعبوں کے ساتھ مل کر اسے تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جبکہ چین کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے۔چین کی وبا پر قابو پانے میں کامیابی نے اس کے لیے ویکسین کے بڑے پیمانے پر تجربات مشکل بنا دیے ہیں اورمحض چند ممالک نے اس کی حامی بھری ہے۔ماضی کے ویکسین اسکینڈلز کی وجہ سے چین کو دنیا کو مطمن کرنا پڑے گا کہ اس نے تمام حفاظتی اور معیار کے انتظامات مکمل کر لیے ہیں لیکن چین کے کمانڈ اکانومی طریقہ کار، یعنی جس کے تحت حکومت اس بات کا فیصلہ کرتی ہے کہ کیا تیار کیا جائے اور کیا نہیں، کے اچھے نتائج سامنے آ رہے ہیں۔ حکومت کے زیر اثر کام کرنے والی ایک کمپنی نے چند مہینوں میں ویکسین کے دو پلانٹ جنگی بنیادوں پر مکمل کیے۔ چینی فوج کا میڈیکل ریسرچ یونٹ ایک خانگی بائیو ٹیک کمپنی کینسینو کے ساتھ مل کر ویکسین تیار کر رہا ہے۔ مغرب کی صنعت کو چیلنج کرتے ہوئے چین اس وقت ویکسین کی تیاری کے 19 امیدواروں میں سے آٹھ کی حمایت کر رہا ہے جو اس وقت انسانوں پر تجربات کے مراحل سے گزر رہی ہیں۔ ان میں سینو ویک کی تجرباتی ویکسین اور فوج اور خانگی کمپنی کینسینو کے تعاون سے تیار کی گئی ویکسین سب سے آگے ہے۔ چین کی توجہ ایسی ان ایکٹیویٹڈ ویکسین ٹیکنالوجی پر ہے جو وبائی زکام اور خسرے جیسی بیماریوں کی ویکسین تیار کرنے کے لیے جانی جاتی ہے اور اس سے کامیابی کے امکانات اور زیادہ ہو سکتے ہیں۔
اس کے برعکس امریکہ کی کمپنی موڈرنا اور جرمنی کی کیور ویک اور بائیو این ٹیک نئی ٹیکنالوجی استعمال کررہی ہیں جسے مسینجر آر این اے کہا جاتا ہے جس کے ذریعے ابھی تک ایسی کوئی دوا تیار نہیں کی گئی جسے ریگولیٹرز نے منظور کیا ہو۔ امریکی ریاست فلاڈیلفیا میں بچوں کے دواخانے کے ویکسین ایجوکیشن سنٹر کے ڈائریکٹر پاؤل اوفٹ نے چین کی طرف سے استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی کے بارے میں کہا کہ یہ ایک اچھی حکمت عملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مجھے کسی محفوظ ویکسین کا انتخاب کرنا پڑے تو وہ یہی ہوگی۔ چین میں انسانوں پر تجربات کے مراحل سے گزرنے والی چار ویکسینز ان ایکٹیویٹڈٹیکنالوجی سے تیار کی گئی ہیں جن میں سینو ویک اور چین کے نیشنل بائیو ٹیک گروپ کی تیار کردہ ویکسینز شامل ہیں۔ اس وقت دو تجرباتی ویکسینز فائنل فیز 3 کے ٹرائلز سے گزر رہی ہیں ۔ ایک سینو فارم کمپنی کی ہے اور دوسری آسٹرا زینیکا اور یونیورسٹی آف آکسفورڈ کی ہے، جبکہ سینو ویک اس مہینے کے آخر میں تیسری ہوگی۔ چین نے اس کے عمل کو تیز کرنے کے لیے سینو فارم اور سینو ویک کو فیز 1اور فیز 2 کے ٹرائلز کو اکٹھا کرنے کی اجازت دی ہے۔ چینی فوج کے ریسرچ سنٹر نے کینسینو کی تجرباتی ویکسین کی تیاری میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ چینی فوج نے اپنی صفوں میں استعمال کے لیے ویکسین کی منظوری دے دی ہے۔ یہ ویکیسن کینسینو بائیولوجکس اور ملٹری میڈیکل سائنسز کے ادارے بیجنگ انسٹیٹوٹ آف بائیوٹیکنالوجی نے مشترکہ طور پر تیار کی ہے ۔ چینی فوج کے سرکردہ سائنسدان چن وی نے اپنی ٹیم کی تیار کردہ ویکسین کی خوراک لینے والوں میں پہل کی۔