چین کو راجناتھ سنگھ کے دورۂ اروناچل پردیش پر شدید اعتراض

,

   

٭ ’’نام نہاد‘‘ اروناچل جنوبی تبت کا حصہ
٭ ہندوستان کو متنازعہ مقام پر تقریبات نہیں کرنی چاہئے
٭ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا ردعمل

بیجنگ۔15 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) وزیر دفاع ہند راج ناتھ سنگھ کے دورۂ اروناچل پردیش پر چین نے اعتراص کیا ہے۔ چین کا یہ استدلال ہے کہ حکومت چین نے نام نہاد شمال مشرقی ہندوستانی ریاست کو کبھی تسلیم نہیں کیا جسے وہ جنوبی تبت کا حصہ تصور کرتا ہے۔ یاد رہے کہ راج ناتھ سنگھ نے جمعرات کے روز میتری دیوس کے موقع پر ترتیب دی گئی تقریبات میں حصہ لینے اروناچل پردیش کا دورہ کیا تاکہ عوام اور فوج کے درمیان تعلقات کو دوستانہ رنگ دیا جائے جہاں عوام فوج کو اپنا دوست سمجھے۔ جس مقام پر تقریبات کا انعقاد کیا گیا تھا وہ چین کی سرحد سے قریب واقع ہے۔ راج ناتھ سنگھ کے دورہ پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شوان نے کہا کہ حکومت چین نام نہاد اروناچل پردیش کو تسلیم نہیں کرتی۔ اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوںنے کہا کہ اروناچل پردیش کے جس علاقہ میں ہندوستانی عہدیداروں اور قائدین نے جن تقریبات کا انعقاد کیا ہے اس کی ہم شدت سے مخالفت کرتے ہیں۔ انہوںنے مزید کہا کہ وہ ہندوستان سے اس بات کی توقع کرتے ہیں کہ وہ چینی مفاد اور تشویش کو ملحوظ رکھے اور ایسی کوئی کارروائی یا اقدامات نہ کرے جس سے سرحدی معاملہ ایک بار پھر پیچیدہ ہوجائے۔ لہٰذا ہندوستان کو اس حساس سرحدی علاقہ میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے موثر اقدامات کرنے چاہئے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ایکبار پھر ضروری ہے کہ چین اروناچل پردیش کو جنوبی تبت کا ایک حصہ سمجھتا ہے اور اس تنازعہ کی یکسوئی کے لیے دونوں ممالک کے درمیان اب تک بات چیت کے ایک دو نہیں بلکہ پورے 21 مراحل ہوچکے ہیں۔ دوسری طرف چین اکثر و بیشتر ہندوستانی قائدین کے دورۂ اروناچل پردیش پر اعتراض کرتا رہتا ہے جبکہ ہندوستان کا یہ ماننا ہے کہ اروناچل پردیش ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے جسے یکا و تنہا نہیں کیا جاسکتا اور جس طرح ہندوستانی قائدین دیگر ریاستوں کا دورہ کرتے ہیں اسی طرح وقتاً فوقتاً اروناچل پردیش کا بھی دورہ کیا جاتا ہے۔ راج ناتھ سنگھ نے سرحدی علاقہ توانگ میں ایک تقریب کے دوران اپنے خطاب میں کہا کہ وہاں رہنے والے لوگ حکمت عملی کے تحت ہندوستان کے لیے بہت اہم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرحدی علاقوں میں رہنے والے لوگ کوئی معمولی شہری نہیں ہیں بلکہ وہ ہندوستان کے حکمت عملی کا اثاثہ ہیں اور ایک نئے ہندوستان کا جو خواب وزیراعظم نریندر مودی نے دیکھا ہے وہ نئے شمال مشرق سے ہوکر گزرتا ہے۔