چین کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے مسلح افواج کو مکمل آزادی

,

   

وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کا چیف آف ڈیفنس اسٹاف اور تینوں فوجی سربراہوں کے ساتھ اہم اجلاس ۔ سرحد کے ساتھ چین کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھنے کی ہدایت

نئی دہلی۔ مشرقی لداخ میں چین کے ساتھ ایک مہینے سے زیادہ وقت سے جاری تنازعہ کے درمیان وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے آج چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت اور تین افواج کے سربراہان کے ساتھ صورتحال کا جائزہ لیا۔ذرائع کے مطابق روس میں دوسری جنگ عظم کی فاتح کے 75ویں وکٹری ڈے پریڈ پروگرام میں شامل ہونے کے لئے پیر کو روس روانہ ہونے سے قبل راجناتھ سنگھ نے لداخ میں زمینی حالات اور حقیقی کنٹرول لائن پر فوج کی تیاریوں کا جائزہ لیا۔ تینوں افواج کے سربراہان سے کہا گیا ہے کہ فوج چوکس اور خبردار رہے اور بری، بحری اور فضائی حدود پر چینی سرگرمیوں پر گہری نظر رکھے ۔حقیقی کنٹرول لائن پر کچھ مقامات پر تجاوزات کی چین کی ناپاک کوششوں کے سبب 5 مئی سے خطے میں فوجی تنازعہ برقرار ہے ۔ اسی تنازعہ کے دوران دونوں جانب کے فوجیوں میں 15 جون کی رات پرتشدد جھڑپ ہوئی۔ چین نے سوچی سمجھی سازش کے تحت یہ جھڑپ انجام دی۔ جس میں ایک کرنل سمیت فوج کے 20 جوان شہید ہوگئے تھے ۔اس کے بعد سے ہی دونوں ممالک نے اس خطے میں فوج بڑھادی ہے اور سرحد پر کشیدگی کی صورتحال ہے ۔ سنگھ‘ لداخ کی حقیقی کنٹرول لائن کے حالات پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں اور وہ وقتا فوقتاً پر اعلی فوجی قیادت کے ساتھ اجلاس منعقد کرتے ہوئے صورتحال کا جائزہ لیتے رہتے ہیں۔ہندوستان نے چین کے ساتھ 3500 کیلو میٹر طویل سرحد پر مسلح افواج کو تعینات کردیا ہے اور چین کی کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے انہیں مکمل آزادی دی گئی ہے ۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ وزیر دفاع کے ساتھ آج اعلیٰ سطحی اجلاس میں چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل ویپن راوت ، آرمی چیف جنرل ایم ایم نروانے ، نیوی چیف اڈمیرل کرمبیر سنگھ اور ایرچیف مارشل آر کے ایس بھدوریا نے شرکت کی ۔

ذرائع کے مطابق راجناتھ سنگھ نے فوجی سربراہوں سے کہا ہے کہ وہ سرحد کے اطراف فضائی حدود ، سمندری حدود میں چین کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھے ۔ چینی افواج کی جانب سے کسی بھی جارحیت کا سخت انداز میں جواب دیں ۔ فوجی ذرائع کے مطابق ہندوستانی فوج کی تعیناتی سے متعلق قواعد میں تبدیلی کرتے ہوئے فیلڈ کمانڈرس کو غیرمعمولی حالات کے تحت آتشی اسلحہ استعمال کرنے کے فوج کو احکامات کا اختیار دیا ہے ۔ وزیر دفاع کی زیرصدارت یہ اجلاس ان کی رہائش گاہ پر آدھے گھنٹے سے زیادہ عرصہ تک جاری رہا ۔ جس میں حقیقی خطہ قبضہ پر صورتحال کے مطابق کسی بھی کارروائی کیلئے مکمل طور پر تیار رہنے کی ہدایت دی گئی ہے ۔ اجلاس میں راجناتھ سنگھ کے روس کے دورہ کے دوران بعض اہم دفاعی معاملتوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔راجناتھ سنگھ کے ساتھ 75 ارکان پر مشتمل ہندوستانی فوجی دستہ بھی دورہ روس میں شامل ہوگا ۔