امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کی جاپانی
ہم منصبوں سے ملاقات اور پریس کانفرنس n آج جنوبی کوریا روانگی کا امکان
ٹوکیو: امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے چین کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ چین مشرقی و جنوبی بحیرہ چین میں جارحانہ رویہ اختیار کرتا جارہا ہے ، جہاں اس کے جاپان اور دیگر ایشیائی ممال کے ساتھ سرحدی تنازعات موجود ہیں ۔ ٹوکیوں میں جاپانی صحافیوں کی گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خطہ میں چین کشیدگی کم کرنے کے بجائے کشیدگی کو بڑھا رہا ہے کیونکہ چین کی بحری سرگرمیاں اور تائیوان پر اس کا موقف تشویشناک ہوتا جارہا ہے ۔ یاد رہے کہ انٹونی بلنکن اور وزیر دفاع لائیڈ آسٹن جاپان اور جنوبی کوریا کے دورہ پر ہیں تاکہ ایشیاء میں امریکہ کی ساکھ کو بہتر بنایا جائے اور ایشیائی ممالک کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کیا جائے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جوبائیڈن نے جاریہ سال جنوری میں امریکہ کے صدر کے جلیل القدر عہدہ پر فائز ہونیکے صرف دو مہینے بعد اپنے اعلیٰ سطحی عہدیدارو ں یعنی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کو جاپان اور جنوبی کوریا کے دورہ پر بھیجنا اہمیت کا حامل ہے ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہے کہ چین کا مشرقی و جنوبی بحیرہ چین میں دعویٰ پیچیدہ ہوتے امریکہ ۔ چین تعلقات میں ایک ترجیحی موقف اختیار کرتا جارہا ہے جبکہ جاپان کیلئے بھی چین کے دعوے تشویش کا باعث ہیں ۔ بلنکن نے مزید کہا کہ چین گھریلو طور پر انتہائی نرم اور بیرونی معاملات میں جارحانہ رویہ کا حامل بنتا جارہا ہے ۔ یہاں تک کہ تائیون اور سینکاس جسے دیاؤیو بھی کہا جاتا ہے جو مشرقی چین کے چھوٹے جزیرے ہیں جن پر کنٹرول جاپان کا ہے لیکن اس پر چین کے دعوے کرنے کا سلسلہ عرصہ دراز سے جاری ہے ۔ منگل کو جاپانی عہدیدارو ں کے ساتھ اپنی بات چیت کی تفصیلات بتاتے ہوئے بلنکن نے کہا کہ تائیوان سے متعلق تشویش پیدا ہونا فطری بات ہے اور اس موضوع پر میری جاپانی عہدیداروں کے ساتھ تفصیلی بات چیت ہوئی ہے ۔ یاد رہے کہ بلنکن اور آسٹن کی اپنے جاپانی ہم منصبوں کے ساتھ 2+2 کی بنیاد پر ملاقات ہوئی ہے اور جلد ہی الاسکا میں یہ دونوں اپنے چینی ہم منصبوں سے ملاقات کرنے والے ہیں جہاں امریکہ چین کی سرگرمیوں سے متعلق بات چیت کرے گا ۔ جمعرات تک بلنکن اور لائیڈ آسٹن جنوبی کوریا روانہ ہوجائیں گے ۔