چین کی شرپسندی جاری ، مودی حکومت کی بے عملی بھی برقرار

   

ایل اے سی پر چین کی مداخلت کی کوشش ناکام بنائی گئی ، فوج کا دعویٰ ۔ لداخ ہائی وے پر سیویلین ٹرافک بند

نئی دہلی؍سرینگر: چین کے فوجیوں نے مشرقی لداخ میں ایک مرتبہ پھر شرپسند حرکت کرتے ہوئے دونوں ممالک کے مابین ہوئی رضامندی کی خلاف ورزی کر کے پرامن صورتحال کو تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے ، جس کا ہندوستانی فوجیوں نے کرارا جواب دیا اور اُن کی کوشش ناکام بنا دی ۔ وزارت دفاع نے آج ایک بیان میں بتایا کہ مشرقی لداخ میں گزشتہ تین ماہ سے زائد عرصے سے جاری تعطل کے درمیان چینی فوجیوں نے 29 اور 30 اگست کی درمیانی شب پیگانگ جھیل کے جنوبی کنارے پر اشتعال انگیز حرکتیں کی اور سابقہ صورتحال کو تبدیل کرنے کی کوششیں کی ۔ ہندوستانی فوجیوں نے چین کی حرکت کو پہلے ہی بھانپ لیا اور اس کا کرارا جواب دیتے ہوئے ان کی کوشش کو ناکام بنا دیا ۔ چینی فوجیوں کی حرکت دونوں ممالک کے مابین فوجی اور سفارتی سطح پر مذاکرات میں حالیہ رضا مندی کی خلاف ورزی ہے ۔ مشرقی لداخ میں ہندوستان اور چین کی افواج کے درمیان تازہ جھڑپ کی خبر سامنے آنے کے بعد 434 کلو میٹر طویل سرینگر ۔لیہہ شاہراہ کو سویلین ٹریفک کیلئے بند کر دیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ لداخ یونین ٹریٹری کو وادی کشمیر کے ساتھ جوڑنے والی شاہراہ پر سویلین گاڑیوں کی آمد و رفت پیر کی صبح روک دی گئی۔انہوںنے کہا کہ کارگل یا لیہہ جانے والی سویلین گاڑیوں کو شاہراہ پر کئی ایک مقامات پر روک دیا گیا ہے۔ تاہم فوجی گاڑیاں معمول کے مطابق چل رہی ہیں۔ گندربل سے ایک مقامی صحافی نے بتایا کہ انہوں نے ضلع انتظامیہ کے بعض افسران سے رابطہ قائم کر کے لداخ شاہراہ پر سویلین ٹریفک کو روکے جانے کی وجہ معلوم کرنے کی کوششیں کیں جو بار آور ثابت نہ ہوسکیں۔وزارت دفاع نے کہا کہ معاملات کے حل کیلئے چوشل نامی جگہ پر بریگیڈیر سطح کی فلیگ میٹنگ جاری ہے ۔ لداخ میں حقیقی خطہ قبضہ(ایل اے سی ) پر 15 اور 16 جون کی درمیانی شب چین اور انڈیا کی افواج کے درمیان شدید جھڑپ ہوئی تھی جس میں ایک کرنل سمیت 20 ہندوستانی فوجی ہلاک جبکہ درجنوں دیگر زخمی ہوگئے تھے ۔ چین کا بھی بڑی تعداد میں جانی نقصان ہوا تھا لیکن وہ اسے تسلیم کرنے سے انکار کرتا آیا ہے ۔ فوج نے موجودہ صورتحال اور کسی بھی دفاعی کارروائی کے لئے جنگی ساز و سامان بشمول توپیں، میزائل، ٹینک اور لڑاکا طیارے سری نگر۔لیہہ شاہراہ اور ہندوستانی فضائیہ کے ہوائی جہازوں کے ذریعے حقیقی کنٹرول لائن کے نزدیک پہنچا دیے ہیں۔ تاہم دفاعی ذرائع کا کہنا ہے کہ لداخ میں جنگی ساز و سامان کو دفاع کیلئے لایا جارہا ہے جنگ کے لئے نہیں۔