چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو فورم میں پوٹن کی شرکت

   

بیجنگ : عالمی سطح پر روس کو تنہا کرنے کی کوششوں کے درمیان پوٹن کے دورہ چین کوبیجنگ کی طرف سے ماسکو کی حمایت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ‘بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو’ کے فورم کے تحت 130 ممالک کے نمائندے بیجنگ میں جمع ہو رہے ہیں۔ یوکرین پر حملے کے بعد سے بین الاقوامی سطح پر روس کو الگ تھلگ کرنے کی کوششوں کے درمیان روس کے صدر ولادیمیر پوٹن منگل کے روز چین کے دورے پر پہنچے۔ بیجنگ میں ہونے والے سربراہی اجلاس کے دوران دونوں رہنما اپنے تعلقات کو مزید تقویت دینے کی کوشش کریں گے۔ تاہم اس پر اسرائیل اور حماس جنگ کا سایہ بھی رہے گا۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق منگل کی صبح مقامی وقت کے مطابق تقریبا ًساڑھے نو بجے ان کا جہاز بیجنگ میں اترا۔ یوکرین پر حملے کے بعد روسی صدر پہلی بار کسی بڑے ملک کا دورہ کر رہے ہیں۔ چین اس ہفتے صدر ژی جن پنگ کے تاریخی منصوبے ‘بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو’ کے فورم کے تحت دنیا کے 130 ممالک کے نمائندوں کا خیر مقدم کر رہا ہے۔ بیجنگ اس فورم کو اپنے عالمی اثر و رسوخ کو بڑھانے کیلئے بھی استعمال کر رہا ہے۔اس حوالے سے چین اپنے تیسرے بین الاقوامی فورم کی میزبانی کر رہا ہے، جس نے گزشتہ 10 برسوں کے دوران مختلف براعظموں میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کی ہے۔ تاہم اس کی وجہ سے کچھ چھوٹے ممالک قرضوں کے بوجھ تلے دب بھی گئے ہیں۔اس بار اس فورم میں کم از کم 20 سربراہان مملکت اور حکومت شامل ہیں، جن کا تعلق جنوب مشرقی اور جنوبی ایشیا، مشرق وسطیٰ، افریقہ اور لاطینی امریکہ کی ترقی پذیر منڈیوں سے ہے۔ کریملن کا کہنا ہے کہ صدر پوٹن چہارشنبہ کو بات چیت کے لیے چین صدر ژی جن پنگ سے ملاقات کرنے والے ہیں۔
اس نے تفصیل میں جائے بغیر اتنا کہا کہ ”بات چیت کے دوران، بین الاقوامی اور علاقائی مسائل پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔”اس سے پہلے روس کے اعلیٰ سفارت کار پیر کو ہی بیجنگ پہنچ گئے تھے اور اپنے چینی ہم منصب کے ساتھ ملاقات کی تھی۔ماسکو سے ایک بیان کے مطابق روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے اس موقع پر پوٹن کو سربراہی اجلاس کے ”چیف گیسٹ” کے طور پر مدعو کرنے پر چین کا شکریہ ادا کیا۔ روسی بیان کے مطابق وزیر خارجہ بیجنگ کے بعد شمالی کوریا جائیں گے۔لاوروف نے اپنے چینی ہم منصب کو بتایا کہ پوٹن اور شی جن پنگ اس ہفتے جب ملاقات کریں گے تو باہمی تعلقات پر تفصیلی تبادلہ خیال کریں گے۔