چین ۔ امریکہ تجارتی مذاکرات کے مثبت نتائج متوقع

   

مذاکرات کار بیجنگ میں ،دونوں معاشی سست رفتاری کے شکار
بیجنگ ۔ 14 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) امریکی اورچینی مذاکرات کاروں نے دو روزہ اعلیٰ سطحی مذاکرات کا آغاز کردیا جس کے بارے میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا کہنا ہیکہ مذاکرات کے بعد ہی یہ فیصلہ ہوگا کہ چین کی مصنوعات پر زائد ٹیکس کا نفاذ کیا جائے یا نہیں۔ جاریہ ہفتہ انہوں نے اشارہ دیا کہ چین کے ساتھ تجارتی جنگ کے خاتمہ کیلئے مقرر کردہ تاریخ یکم ؍ مارچ سے بھی وہ (ٹرمپ) تجاوز کرنے تیار ہیں جس کا انحصار بیجنگ میں جاری مذاکرات کے نتائج پر ہوگا۔ بلومبرگ نیوز کے مطابق ڈونالڈ ٹرمپ مزید 60 دنوں کی توسیع کے بارے میں غوروخوض کررہے ہیں۔ گذشتہ سال ڈسمبر میں انہوں نے چینی مصنوعات جن کی مالیت 200 بلین ڈالرس تھی، پر زائد ٹیکس کے نفاذ کے منصوبہ کو ملتوی کردیا تھا تاکہ دونوں ممالک کے درمیان اس تنازعہ پر باہم بات چیت کی جاسکے۔ ایک طرف تو معاشی طور پر سوپر پاور سمجھے جانے والے ان دونوں ممالک نے 360 بلین ڈالرس کی دورخی تجارت پر پہلے ہی ٹیکس کا نفاذ کر رکھا ہے جس نے عالمی سطح پر بھی مالیاتی مارکٹس کو دہلا کر رکھ دیا ہے۔ امریکی تجارتی نمائندہ رابرٹ لائیتھیزر اور وزیرمالیات اسٹوین نوچن چین کے اعلیٰ سطحی معاشی ماہر لیوہی سے ملاقات کررہے ہیں جو دراصل گذشتہ ماہ واشنگٹن میں ہوئی مذاکرات میں مزید پیشرفت تصور کی جارہی ہے۔ جمعرات کی صبح اپنی ہوٹل سے باہر نکلتے ہوئے نوچن نے کہا کہ چینی مذاکرات کاروں کے ساتھ ہم بات چیت کرنے جارہے ہیں اور امید ہیکہ اس کے نتائج حوصلہ افزاء ہوں گے۔ چین کو اس وقت اپنے معاشی فروغ کے سست رفتار ہونے کا اندیشہ لاحق ہوگیا ہے جبکہ دوسری طرف صدر ٹرمپ اور ان کے معاشی مشیران کو عالمی مارکٹ میں پائی جانے والی مندی نے پریشان کر رکھا ہے لہٰذا بات چیت کے بہتر نتائج کی توقع کی جاسکتی ہے کیونکہ دنیا کا بڑے سے بڑا اور چھوٹے سے چھوٹا ملک بھی معاشی طور پر استحکام کا خواہاں ہوتا ہے اور چین اور امریکہ تو دو معاشی سوپر پاور ہیں تو پھر انہیں یہ کیسے گوارہ ہوگا کہ ان کی معاشی ترقی رک جائے۔ صدر چین ژی جن پنگ جاریہ ہفتہ بیجنگ میں امریکی عہدیداروں سے ملاقات کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ نامی اخبار میں یہ خبر شائع کی گئی ہے جس کے بعد یہ بات تقریباً یقینی طور پر کہی جاسکتی ہیکہ دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے جبکہ امریکی صدر ٹرمپ نے خود بھی اس خیال کا اظہار کیا ہے کہ چین کے ساتھ تجارتی تعلقات کو معمول پر لانے کیلئے انہیں صدر چین جن پنگ سے ’’ہر حال‘‘ میں ملاقات کرنا پڑے گی کیونکہ وائیٹ ہاؤس کے اوول آفس میں انہوں نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت چین میں مذاکرات جاری ہیں اور وہ (ٹرمپ) نتائج کے منتظر ہیں۔