بڑ کے درختوں کی کٹوائی کا مسئلہ
نیشنل گرین ٹریبونل کی این ایچ اے آئی کو ہدایت
حیدرآباد 27 فروری (سیاست نیوز) نیشنل گرین ٹریبونل (این جی ٹی) نے جو چیوڑلہ روڈ پر صدی قدیم برگد کے درختوں کو کاٹنے یا انہیں دوسرے مقام پر لگانے کو روکنے کے لئے ہدایت دینے کیلئے داخل کی گئی ایک درخواست کی سماعت کررہا ہے۔ نیشنل ہائی ویز اتھاریٹی آف انڈیا (NHAI) کو ہدایت دی کہ اس سلسلہ میں ماحولیاتی منظوری سے متعلق ضروری دستاویزات یا مراسلت کی تفصیلات 10 مارچ تک داخل کی جائیں۔ فائنل فیزیبلٹی رپورٹ میں یہ کہا گیا تھا کہ روٹ کی منظوری کے بعد ایک تفصیلی انوائرنمنٹل امپیکٹ اسیسمنٹ اسٹڈی کی جائے گی جس سے ماحولیاتی منظوری کی تفصیلات یا اس ہائی وے کی کشادگی کے باعث اگر کوئی مسئلہ پیدا ہوتا ہے تو اس کے بارے میں معلوم ہوجائے گا لہذا عہدیداروں کو یہ بتانے کی ہدایت دی گئی کہ آیا اس طرح کا ایک انوائرنمنٹ مینجمنٹ پلان (ای ایم پی) تیار کیا گیا اور ان درختوں کی کٹوائی اور اس کے بعد کے حالات کے تعلق سے کوئی تفصیلی اسٹڈی اس پراجکٹ کو منظوری دینے سے قبل کی گئی۔ قبل ازیں یہ کہا گیا تھا کہ نیشنل ہائی وے 163 پر حیدرآباد آؤٹر رنگ روڈ کے درمیان اپا جنکشن تا منے گوڑہ 46.405 کیلو میٹر سڑک پر 759 درختوں میں سے 209 درختوں کو نہیں کاٹا جائے گا۔ این ایچ اے آئی نے یہ بھی کہاکہ یہ پوری سڑک بل کھاتی ہوئی شکل کی ہے اور ایک قومی شاہراہ کے طور پر اسے سیدھی ہونا ہے۔ اس اتھاریٹی نے کہاکہ چونکہ فلائی اوور کئی دیہاتوں سے اونچا ہے اس لئے درختوں کو کاٹنا ضروری ہوگیا ہے حتیٰ کہ اگر سڑکوں کو دیہاتوں کے کراس ۔ کٹ سے اونچا بھی کیا گیا تو درختوں کو بچانا مشکل ہے کیوں کہ کمانچہ بنانے کے لئے ایک مخصوص فاصلہ اور بلندی کی ضرورت ہوتی ہے۔ نیشنل ہائی ویز اتھاریٹی آف انڈیا نے یہ بھی کہاکہ ان درختوں کی ایکولوجیکل وئیلو ختم ہوچکی ہے کیوں کہ وہاں مختلف کمرشل ادارے بشمول ہوٹلس وغیرہ ہوگئے ہیں جس کی وجہ پرندے وہاں سے قریبی جنگلاتی علاقہ میں چلے گئے ہیں۔ اس نے کہاکہ حالانکہ ہم اس بات سے واقف ہیں کہ بڑ کا درخت خود ہی ایک ایکو سسٹم ہوتا ہے لیکن برگد کے ان درختوں کی موجودگی میں اس پراجکٹ کو انجام دینا مشکل ہے۔