ڈالر کی قیمت اور معاشی بحران سے حزب اللہ کی صفوں میں بے چینی

   

بیروت۔ لبنان میں جاری ابتر معاشی صورت حال اور مقامی لیرہ کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میںی بے پناہ اضافے نے اشیائے صرف کی قیمتوں میں جنونی اضافہ کیا ہے۔ معاشی ابتری اور ڈالر کی قیمت میں اضافے کے نتیجے میں مقامی لیرہ کی قیمت گرنے کے اثرات لبنان کی تمام طبقات کو یکساں متاثر کررہے ہیں۔ایران کی مدد اور حمایت سے کام کرنے والی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کی داخلی صفوں میں بھی مذکورہ وجوہات کی بنا پر سخت بے چینی پائی جا رہی ہے۔ لبنان میں حزب اللہ کے زیرانتظام علاقوں کی صورت حال بتا رہی ہے کہ لبنانی عسکری گروپ کو کتنی مشکلات کا سامنا ہے۔ جن علاقوں میں حزب اللہ اور اس کے حامی شیعہ عناصر کی اکثریت ہے وہاں پر سڑکوں میں پڑے گندگی کے ڈھیر، بجلی، گیس اور پانی کی بلوں میں اضافہ، بے روزگاری اور غربت نے عوام کو مزید مشکل سے دوچار کیا ہے۔حزب اللہ کے ماحول کے مزاج میں قابل ذکر تبدیلیوں کے ساتھ لبنان کے موجودہ معاشی بحران سے دوچار ہے ، جس کا مقابلہ کرنے میں خود پارٹی سے وابستہ عہدیدار حکومتی ذمہ داری نبھانے میں ناکام دکھائی دیتے ہیں۔اگرچہ بجلی کے سخت بحران اور رہائشی حالات کے بگڑنے کے خلاف احتجاج تشکیل دیا گیا ہے مگر حزب اللہ کے حامی حلقوں میں حکومت کے خلاف زیادہ شدو مد کے ساتھ مظاہرے نہیں کیے گئے مگر حزب اللہ کے حامی شیعہ عناصر میں ایک خاموش “غصہ” پایا جاتا ہے۔