ڈالر کے مقابلہ روپیہ کی قدر میں گراوٹ ملک کی معاشی صورتحال پر مختلف سوالات

   

Ferty9 Clinic

حیدرآباد۔4۔ڈسمبر۔(سیاست نیوز) ڈالر کے مقابلہ روپیہ کی قدر میں ریکارڈ کی جانے والی گراوٹ پر تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر ملک کی معاشی صورتحال پر حکومت سے سوال کئے جانے لگے ہیں اور کہا جارہا ہے کہ 2014 سے قبل ہندستانی روپیہ کی قدر میں ریکارڈ کی جانے والی گراوٹ کے نتیجہ میں حکومت پر کی جانے والی تنقیدوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا جار ہاہے کہ جب ڈالر 65 روپیہ ہواتھا تو یہ کہا جار ہاہے کہ ہندستان کی معیشت تباہ ہوچکی ہے اور اس کے لئے مرکزی حکومت کی خارجہ ‘ معاشی ‘ تجارتی پالیسی ذمہ دارہے لیکن اب جو لوگ روپیہ کی قدر میں ریکارڈ کی جانے والی گراوٹ کا تذکرہ کرتے ہوئے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایاکرتے تھے وہی ڈالر کی قیمت 90 روپئے سے تجاوز کرنے پر روپیہ کی قدرمیں گراوٹ کے فوائد بتانے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ ملک بھر میں صنعتکار و تجارتی گھرانوں کی جانب سے لب کشائی سے گریز کیا جار ہاہے اور بیشتر تمام تجارتی و صنعتی گھرانے خوف کے عالم میں ہے کہ اگر وہ مرکزی حکومت کی معاشی ‘ تجارتی یا خارجہ پالیسی کو نشانہ بناتے ہیں تو ایسی صورت میں ان کے پاس کسی بھی ایجنسی کے دھاوے شروع ہوسکتے ہیں۔ ماہرین معاشیات بھی اس معاملہ میں پوری طرح سے خاموش ہیں جبکہ ذرائع ابلاغ اداروں کی جانب سے ملک کی معیشت کی تباہ کن صورتحال جس کا اندازہ روپئے کی قدر میں گراوٹ سے لگایا جاسکتا ہے ۔ گذشتہ یوم روپیہ کی قدر میں گراوٹ ریکارڈ کئے جانے کے بعد مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جانے لگا ہے اور 2014 میں وزیر اعظم نریندر مودی کی تقاریر کو وائرل کرنے کے علاوہ مختلف ذرائع ابلاغ اداروں کی جانب سے ڈاکٹر منموہن سنگھ کے علاوہ پی چدمبرم کے کارٹون ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے یہ استفسار کیا جانے لگا ہے کہ اب یہ ذرائع ابلاغ ادارے کہاں ہیں جو ڈالر کی قیمت 65 روپئے تک پہنچنے پر ہنگامہ آرائی کر رہے تھے لیکن اب وہ مکمل طو رپر خاموش ہیں۔ بتایاجاتا ہے کہ ہندستانی حصص بازار سے بیرونی سرمایہ کاروں کی سرمایہ نکاسی کے سلسلہ میں جاری اقدامات کے بعد ہندستانی روپیہ کی قدر میں گراوٹ ریکارڈ کی جارہی ہے اور ساتھ ہی ایشیائی ممالک کی کرنسی میں سب سے زیادہ ابتر صورتحال ہندستانی روپئے کی ہے اور اگر فوری طور پر اس سلسلہ میں اقدامات نہیں کئے جاتے ہیں تو جلد ہی ڈالر 100روپئے تک پہنچ جانے کا خدشہ ہے۔ ذرائع کے مطابق ریزرو بینک آف انڈیا کی جانب سے روپیہ کی قدر میں ریکارڈ کی جانے والی گراوٹ پر قابو پانے کے لئے متعدد اقدامات کئے جار ہے ہیں لیکن اس سلسلہ میں تفصیلات کے انکشاف سے گریز کیا جار ہاہے کیونکہ ’’مودی بھکتی‘‘ کاشکار نام نہاد ماہرین معاشیات کی جانب سے روپیہ کی قدر میں ریکارڈ کی جانے والی گراوٹ کے فوائد بتائے جانے لگے ہیں۔3