ڈاکٹرس کو مریضوں کیساتھ بلامذہب و ذات خوش اسلوبی کیساتھ پیش آنے کی تلقین

   

طب مقدس پیشہ، اقراء گروپ آف ڈاکٹر آئی کیئر چیارٹیبل ٹرسٹ کے انڈر گرائجویٹ ڈاکٹرس کی تقریب، جناب عامر علی خان کا خطاب
حیدرآباد۔17نومبر(سیاست نیوز) طب ایک مقدس پیشہ ہے کسی بھی مریض کی تشخیص سے بڑھ کر ایک ڈاکٹر کا اپنے مریض کے ساتھ رویہ اور سلوک معنی رکھتا ہے ۔ مہذب لب ولہجہ ‘ اطمینان کے ساتھ مریض کی کیفیت کی سماعت اور بلاتفریق مذہب ‘ ذات پات مریض کے ساتھ خوش اسلوبی کے ساتھ پیش آنا ضروری ہے جبکہ ایک مسلم ڈاکٹر پر یہ ذمہ داری زیادہ ہوجاتی ہے ۔ان خیالات کا اظہار جناب عامر علی خان رکن قانون ساز کونسل اور نیوز ایڈیٹر روزنامہ سیاست نے اقراء گروپس آف ڈاکٹرس آئی کیر چیارٹیبل ٹرسٹ کے زیر اہتمام انڈر گریجویٹ ڈاکٹرس کے لئے منعقدہ اورینٹیشن وتہنیتی تقریب سے خطاب کے دوران کیا ۔تقریب کا آغاز قرات کلام پاک سے ہوا ۔ جبکہ اقراء گروپس آف ڈاکٹرس آئی کیر چیارٹیبل ٹرسٹ ڈاکٹر محمد تنزیل منور ارتھو پیڈک سرجن نے نہ صر ف اقراء گروپس آف ڈاکٹرس کا تعارف کروایا بلکہ کاروائی بھی چلائی۔ ڈاکٹر ایم اے متین ریڈیا لوجسٹ‘میڈیکل ماہر محمدعبدالرب عارف کے علاوہ ماہر تعلیم ایم اے حمید نے بھی اپنے زرین خیالات کا اظہار کیا۔ جناب عامر علی خان نے اپنے سلسلے خطاب کو جاری رکھتے ہوئے کہاکہ انسان کی زندگی میں ڈاکٹر کا کافی اہم رول ہے ۔ انہوں نے بتایاکہ ڈاکٹر کے نسخہ کے بغیر دوائی کے استعمال سے مریض کی کیفیت میں تبدیلی نہیںہوگی اور وہ صحت مند نہیںہوگا۔ انہوں نے مزیدکہاکہ جب تک ہم کسی متعلقہ مرض کے ڈاکٹر سے رجوع نہیںہوتے اورعلاج نہیںکرواتے اُسوقت تک مرض ختم نہیں ہوتا۔ نیٹ 2024کے ذریعہ ایم بی بی ایس میں داخلے حاصل کرنے والے طلبہ وطالبات کو مشورہ دیتے ہوئے جناب عامر علی خان نے کہاکہ شفاء اللہ تعالی کے ہاتھ میں ہے مگر ڈاکٹرس کومریضوں پر بلاوجہہ مالی بوجھ عائد کرنے سے گریز کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو ضیابطیس( شوگر) کے مرض کا مرکز قرار دیا ہے اور ماہرین چشم کا یہ بھی کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میںامراض چشم کا بھی ہندوستان ہیڈ کوارٹر بن جائے گا اور اس کے لئے موبائل فون کے کثرت سے استعمال کا حوالہ دیاجارہا ہے ۔ جناب عامر علی خان نے کہاکہ ذیابطیس کا پیمانہ 140معمول پر تھا مگر اس کو اب بدل کر 110کردیاگیا ہے ۔ ایسا کہاجارہا ہے کہ امریکہ میں تیار ذیابطیس کی میڈیسن کے خاطر خواہ انداز میںعدم فروخت کے سبب ذیابطیس کے پیمانے میں مذکورہ کمی لائی گئی ہے۔جناب عامر علی خان نے اس موقع پر اپنے شخصی تجربات کے حوالے سے بتایاکہ ایمرجنسی کی صورت میں کسی مریض کے اسپتال میںداخل ہونے کے بعد اگلے 36گھنٹے کسی بھی کارپوریٹ ہاسپٹل کیلئے کافی اہم مانے جارہے ہیں جس میں مریض کی حالت تشویش ناک بتاکر مختلف ٹسٹ کروائے جاتے ہیں اور جتنی رقم ہوسکے بٹورا جاتا ہے جبکہ 36گھنٹے گذرنے کے بعد مریض کی حالت بھی مستحکم ہوجاتی ہے اور مریض کے ساتھ آنے والے رشتہ دار بھی مطمئن ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس بات کا اندازہ مجھے اس وقت ہوا جب زاہد علی خان صاحب کو اسٹروک آیاتھا ۔ ہم ہاسپٹل گئے اور وہاں جانے کے اگلے 36گھنٹوں تک مختلف طبی جانچ اور تشخیص کے عمل سے ہم گذرے اور ڈسچارج کے بعد جب گھر واپس آئے تو مجھے اس بات کا اندازہ ہوا کہ کارپوریٹ اسپتالوں میں کس طرح کی لوٹ مار چل رہی ہے۔ جناب عامرعلی خان نے ایک اورواقعہ اس موقع پر سنایا او رکہاکہ جناب عابدعلی خان صاحب مرحوم ایک مرتبہ 1979میں دہلی سے واپس حیدرآباد آرہے تھے اور دہلی ائیرپورٹ پر چکر آنے کی وجہہ سے وہ گر گئے سر پر معمولی چوٹ بھی لگی تھی مگرکچھ دیر ائیر پورٹ پر انتظار کرنے اور طبی جانچ کے بعدان کی کیفیت میںسدھار آیا اور وہ ہوائی جہاز میںسوار ہوگئے مگر جب ہوائی جہاز بھوپال کے قریب پہنچا انہیںہارٹ اٹیک آیاتھا۔ ایمرجنسی کی صورت میںہوائی جہاز ائیر پورٹ پہنچنے کے بعد انہیں ائیرپورٹ سے سیدھے عثمانیہ ہاسپٹل لے جایاگیا تھا جہاں پر ڈاکٹرسدھیر نائیک نے جناب عابد علی خان صاحب مرحوم کا علاج کیاتھا۔ انہوں نے بتایاکہ اس دور میںکارپوریٹ ہاسپٹل نہیںتھے۔ عثمانیہ ہاسپٹل ہی سب سے بڑا اور بہترین ہاسپٹل تھا جہاں پر بغیر کسی طبی جانچ کے ان کاعلاج کیاگیا تھا ۔ انہو ںنے یہ بھی بتایاکہ اس وقت سے لے کر آج کی تاریخ تک ڈاکٹرسدھیر نائیک انکے فیملی ڈاکٹر ہیں۔انہوں نے کہاکہ اسو قت ایک ڈاکٹر تمام امراض کا علاج کیاکرتے تھے مگر اب الگ الگ ماہر ڈاکٹرس ہیں۔ انہوں نے کہاکہ طب ایک نوبل پیشہ ہے جس میں ایک ڈاکٹر کا صبر ‘ مریض کے ساتھ حسن سلوک اورمریض کو وقت دینے کا عمل مریض کی کیفیت میںتبدیلی کا سبب بنے گا۔ انہوں نے اقراء گروپس آف ڈاکٹرس ائی کیر چیارٹیبل ٹرسٹ کے ساتھ ساتھ تمام منتخب میڈیکل اسٹوڈنٹس کو مبارکباد پیش کی او ران کے تابناک مستقبل کے لئے نیک تمنائوں کا اظہار کیا۔ ڈاکٹر عبدالمتین نے ایک ڈاکٹر کی ذمہ داریوں کو خلاصہ قرآن اوراحادیث مبارکہ کی روشنی میں پیش کیا ۔ڈاکٹرافتخارالدین اعزازی صدر میسکو نے بھی اپنے خطاب کے ذریعہ میڈیسن کے تمام طلبہ کومبارکباد پیش کی جنھیں اس سال نیٹ کے ذریعہ میڈیکل کالجوںمیں داخلہ ملا ہے۔ جناب عبدالرب عارف نے اپنے خطاب کے ذریعہ میڈیسن کے مسلم امیدواروں کو اقلیتی میڈیکل کالجوں سے ہونے والے نقصان کی تفصیلات پیش کی اورکہاکہ پچاس سے زائد اسٹوڈنٹس کو میڈیکل کے اقلیتی اداروں سے ہر سال نقصان ہورہا ہے۔ایم اے حمیدنے جاریہ سال کونسلنگ کے ذریعہ51میڈیکل کالجوں میں مسلم اقلیتی اسٹوڈنٹس کے داخلوں کو خوش آئند قراردیا ۔ انہوں نے اقراء گروپس آف ڈاکٹرس آئی کیر چیارٹیبل ٹرسٹ کے کونسلنگ خدمات کی بھی ستائش کی۔ جناب عامر علی خان انعام اول دوم حاصل کرنے او رگولڈ میڈل سلور میڈلس حاصل کرنے والے اسٹوڈنٹس میں نقد رقمی انعامات کے علاوہ میڈلس کی بھی تقسیم عمل میںلائی گئی۔اقراء گروپس آف ڈاکٹرس ائی کیر چیارٹیبل ٹرسٹ کی جانب سے جناب عامر علی خان کو بھی تہنیت اور مومنٹو پیش کیاگیا۔