ڈاکٹرس کی لاپرواہی پر لڑکی پیدائشی معذور

   

متاثرہ کے نام دس لاکھ ادا کرنے کی ہدایت ، ماں کی درخواست پر حیدرآباد صارفین فورم کا فیصلہ
حیدرآباد۔ حیدرآباد صارفین فورم نے ڈاکٹرس کی لاپرواہی پر کاروائی کرتے ہوئے دواخانہ کو اس بات کی ہدایت دی ہے کہ وہ متاثرہ لڑکی کو 10 لاکھ روپئے ادا کرے اور یہ 10 لاکھ روپئے کی رقم پوسٹ آفس میں جمع کروائی جائے تاکہ اس سے حاصل ہونے والی سودی آمدنی سے لڑکی کی پرورش کو یقینی بنایا جاسکے۔ سال 2012 میں این اپرنا نامی خاتون نے حیدرآباد صارفین فورم سے رجوع ہوتے ہوئے پدما پریہ ہاسپٹل کوکٹ پلی کے ڈاکٹرس پر الزام عائد کیا تھا کہ ڈاکٹرس کی لاپرواہی کے سبب انہیں تولد لڑکی پیدائشی معذور ہوچکی ہے اور ڈاکٹرس کی لاپرواہی کے سبب وہ زندگی بھر اپنے پیروں پر کھڑی نہیں ہوسکتی ۔ نومولود لڑکی کی والدہ کی جانب سے کی گئی شکایت پر کاروائی کرتے ہوئے حیدرآباد صارفین فورم نے جو احکام جاری کئے ہیں ان میں اس بات کو تسلیم کیا گیا ہے کہ ڈاکٹرس کی لاپرواہی کے سبب نومولود زندگی بھر کیلئے معذور ہوچکی ہے اسی لئے نومولود کے نام پر دواخانہ کو 10 لاکھ روپئے معہ 9 فیصد سود ادا کرنے کی ہدایت دی گئی تھی جس پر دواخانہ کے انتظامیہ نے ضلع حیدرآباد صارفین فورم کے فیصلہ کے خلاف تلنگانہ اسٹیٹ کنزیومر ڈسپیوٹ ریڈریسل کمیشن سے رجوع ہونے کا فیصلہ کیا لیکن گذشتہ دنوں ریاستی کمیشن کی جانب سے حیدرآباد کنزیومر فورم کی جانب سے کئے گئے فیصلہ کی توثیق کرتے ہوئے دواخانہ کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ فوری اس فیصلہ پر عمل آوری کو یقینی بنائیں۔شکایت کنندہ این اپرنا نے فورم سے رجوع ہوتے ہوئے اس بات کی شکایت کی تھی کہ وہ 21 اگسٹ 2012کو پدما پریہ ہاسپٹل سے رجوع ہوئی تھیں اور انہوں نے ایک لڑکی کو جنم دیا لیکن دواخانہ اور طبی عملہ کے علاوہ ڈاکٹرس کی لاپرواہی کے سبب انہیں پیدائشی طور پر معذور لڑکی ہوئی جو زندگی بھر فریش رہے گی ۔ انہو ںنے بتایا کہ وہ ڈاکٹرس کی لاپرواہی کے خلاف شکایت کے لئے فورم سے رجوع ہوئی تھیں کیونکہ انہیں اس بات کی توثیق ہوچکی تھی کہ ڈاکٹرس کی لاپرواہی کے سبب یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے ۔ فورم نے مقدمہ کی سماعت اور صورتحال کا جائزہ لینے کے علاوہ طبی معلومات حاصل کی اور مقدمہ میں اہم فیصلہ صادر کرتے ہوئے دواخانہ کے انتظامیہ کو ہدایت دی کہ وہ لڑکی کے نام پر 10 لاکھ روپئے جمع کروائے تاکہ لڑکی کے سن بلوغ تک پہنچنے کے اخراجات ان 10لاکھ روپئے سے حاصل ہونے والے سود کے ذریعہ مکمل کئے جاسکیں اور لڑکی کے سن بلوغ کو پہنچنے کے بعد جمع کردہ رقم لڑکی کی ہوجائے گی ۔