’’کوویڈ کے دوران جان قربان کرنے والے پرائیویٹ ڈاکٹروں کے حقوق نظرانداز نہیں کئے جاسکتے ‘‘
نئی دہلی:/28 اکٹوبر(ایجنسیز) سپریم کورٹ آف انڈیا نے منگل کے روز ایک اہم سماعت کے دوران کہا کہ اگر عدلیہ اپنے ڈاکٹروں کا خیال نہیں رکھے گی اور ان کے ساتھ کھڑی نہیں ہوگی، تو سماج اسے کبھی معاف نہیں کرے گا۔ عدالت نے یہ ریمارکس ان طبی اہلکاروں کے حوالے سے دیے جنہوں نے کووڈ-19 وبا کے دوران اپنی جان قربان کی مگر انشورنس پالیسیوں سے محروم رہ گئے کیونکہ وہ نجی کلینکوں یا غیر تسلیم شدہ اسپتالوں میں خدمات انجام دے رہے تھے۔جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس آر مہادیون پر مشتمل بینچ نے حکومت کو ہدایت دی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ انشورنس کمپنیاں جائز دعووں کی ادائیگی کریں۔ بینچ نے زوردار انداز میں کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ نجی اسپتالوں یا کلینکوں میں خدمات انجام دینے والے ڈاکٹر صرف منافع کے لیے کام کرتے ہیں۔عدالت نے کہا کہ اگر کسی ڈاکٹر نے کووڈ کے دوران خدمات انجام دیں اور اس وائرس کی وجہ سے جاں بحق ہوا تو حکومت کا فرض ہے کہ وہ انشورنس کمپنی کو ادائیگی کے لیے پابند کرے، چاہے وہ سرکاری اسپتال سے وابستہ نہ بھی ہو۔سپریم کورٹ نے مرکز کو حکم دیا کہ وہ “پردھان منتری غریب کلیان پیکیج’’ کے علاوہ دیگر انشورنس اسکیموں کی تفصیلات اور متعلقہ اعداد و شمار عدالت کے سامنے پیش کرے تاکہ واضح رہنمائی اصول وضع کیے جا سکیں۔عدالت نے کہا:”ہمیں تمام دستیاب ڈیٹا اور اسکیموں کی معلومات فراہم کی جائیں تاکہ ہم یہ طے کر سکیں کہ انشورنس کمپنیوں کو دعوے کس بنیاد پر نمٹانے چاہئیں۔یہ مقدمہ پرادیپ اروڑا اور دیگر کی عرضی پر سماعت کے دوران سامنے آیا، جس میں بمبئی ہائی کورٹ کے 9 مارچ 2021 کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا۔ اس فیصلے میں کہا گیا تھا کہ نجی اسپتالوں کے ملازمین انشورنس اسکیم کے اہل نہیں ہوں گے جب تک کہ ریاست یا مرکزی حکومت ان کی خدمات طلب نہ کرے۔عرضی دہندہ کرن بھاسکر سرگاڈے کے شوہر نے تھانے میں اپنا نجی کلینک چلایا تھا اور 2020 میں کوویڈ-19 کے دوران جاں بحق ہوگئے۔ ان کی بیوہ کی انشورنس درخواست کو اس بنیاد پر مسترد کردیا گیا کہ ان کا کلینک کووڈ اسپتال کے طور پر تسلیم شدہ نہیں تھا۔مارچ 2020 میں شروع کی گئی “پردھان منتری غریب کلیان پیکیج’’ اسکیم کا مقصد ان صحت کارکنوں کو مالی تحفظ فراہم کرنا تھا جو کووڈ کے دوران اپنی جانیں خطرے میں ڈال کر خدمات انجام دے رہے تھے۔ اس اسکیم کے تحت 50 لاکھ روپے تک کا انشورنس کور فراہم کیا جاتا ہے تاکہ وبا کے دوران اپنی جان قربان کرنے والے طبی عملے کے اہل خانہ کی مالی مدد کی جا سکے۔
سپریم کورٹ کا بابری مسجد پوسٹ پر مقدمہ ختم کرنے سے انکار
نئی دہلی :/28 اکٹوبر(ایجنسیز) سپریم کورٹ نے اْس عرضی پر سماعت سے انکار کردیا جس میں الہ آباد ہائی کورٹ کے اْس فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا، جس نے محمد فیاض منصوری کے خلاف فیس بک پوسٹ کے مقدمے کو ختم کرنے سے انکار کیا تھا۔ جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جویمالیہ بگچی پر مشتمل بنچ نے پیر کے روز مقدمہ سماعت کے لیے لیا اور درخواست گزار کے وکیل طلحہ عبدالرحمن کو عرضی واپس لینے کی اجازت دی۔عدالت نے اپنے حکم میں کہا،درخواست گزار کے وکیل نے کچھ دیر بحث کے بعد عرضی واپس لینے کی اجازت طلب کی، جو منظور کی جاتی ہے۔
اس خصوصی اجازت درخواست کو واپس لے لیا گیا سمجھا جائے۔بنچ نے مزید کہا کہ، یہ بات ظاہر ہے کہ دفاع کے تمام دلائل ٹرائل کورٹ میں اپنی قانونی اہمیت کے مطابق سنے جائیں گے۔یہ معاملہ 2020 میں اْس وقت شروع ہوا جب محمد فیاض منصوری نے فیس بک پر ہندی زبان میں ایک پوسٹ شیئر کی جس میں لکھا تھا:بابری مسجد بھی ایک دن دوبارہ تعمیر ہوگی، جیسے ترکی میں صوفیہ مسجد تعمیر ہوئی تھی۔اس پوسٹ کے بعد 6 اگست 2020 کو ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی، اور دو دن بعد 8 اگست کو انہیں گرفتار کرلیا گیا۔ بعد ازاں اْن پر نیشنل سکیورٹی ایکٹ (NSA) بھی نافذ کیا گیا۔
