کوالالمپور(ملائیشیا) ۔11 جون (سیاست ڈاٹ کام) معروف اسلامی مبلغ ذاکر نائیک کو ہندوستان میں کئی مقدمات کا سامنا ہے اور آج کل انہوں نے ملائیشیا میں پناہ لے رکھی ہے۔ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتر محمد کا کہنا ہے کہ ان کے ملک کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اسلامی سکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک کو ہندوستان کے حوالے کرنے کی درخواست مسترد کر دے۔ان کا کہنا تھا کہ ‘ ذاکر نائیک کا خیال یہ ہے کہ ہندوستان میں ان کے خلاف مقدمے کی سماعت منصفانہ نہیں ہوگی اور ان کے خلاف تمام کیسیس جھوٹ پر مبنی ہیں۔’معروف اسلامی اسکالر ذاکر نائیک کا تعلق ہندوستان کے صنعتی شہر ممبئی سے ہے لیکن حکومت ِ ہند نے ان کے خلاف کئی طرح کے مقدمات دائر کئے ہیں۔ اس سے بچنے کے لیے انھوں نے ملائیشیا میں پناہ لے رکھی ہے۔ہندوستان ان کی حوالگی کا خواہاں ہے اور اطلاعات ہیں کہ اس سلسلے میں وہ جلد ہی ملائیشیائی حکام سے رابطہ کرے، لیکن ملائیشیا کے وزیراعظم کے اس بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ہندوستان کی اس درخواست کو قبول نہیں کریں گے۔مہاتر محمد نے اس حوالے سے ایک مثال پیش کی اور کہا ملائیشیا کا بھی ایک مطلوب شہری، جو سزائے موت کا مستحق ہے، آسٹریلیا میں مقیم ہے لیکن حوالگی کا معاہدہ ہونے کے باوجود آسٹریلیا اسے ملائیشیا کے حوالے نہیں کر رہا ہے۔ حال ہی میں اس طرح کی خبریں آئی تھیں کہ ہندوستانی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) جلد ہی ذاکر نائک کے خلاف انٹرپول سے ریڈکارنر نوٹس جاری کرنے کی درخواست کریگا۔ ای ڈی نے اس سلسلے میں خصوصی عدالت میں جو دستاویزات جمع کی ہیں اس میں ذاکر نائیک پر تقریباً 200 کروڑ روپئے کے غیرقانونی لین دین کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ ذاکر نائیک اور اس سے متعلق بعض دیگر ملزمین پر منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت فردِ جرم عائد کی جاچکی ہے اور اس کیس کی آئندہ سماعت 19 جون کو ہوگی۔ امکان ہے کہ اسی کے بعد ذاکر نائیک کے خلاف وارنٹ جاری کیا جائے۔ اس ممکنہ عدالتی کارروائی کے بعد ہی ای ڈی ، انٹرپول سے رجوع کرے گا اور ریڈکارنر نوٹس جاری کرنے کی درخواست دی جائے گی۔