ڈاکٹر کے قتل کیخلاف عوامی احتجاج سے شاد نگر دہل گیا

,

   

پولیس پر چپلوں سے حملہ ، ملزمین کی پولیس اسٹیشن میں موجودگی پر جمع ہجوم بے قابو، پولیس کا لاٹھی چارج، مجسٹریٹ خود پولیس اسٹیشن پہنچ گئے

حیدرآباد ۔ 30 نومبر (سیاست نیوز) خاتون ڈاکٹر پرینکا کے معاملہ میں آج شادنگر عوامی احتجاج سے دہل گیا۔ خاطیوں کی پولیس اسٹیشن میں موجودگی کی اطلاع کے ساتھ ہی ہزاروں کی تعداد میں عوام پولیس اسٹیشن پر جمع ہوگئے اور خاطیوں کو حوالے کرنے کا مطالبہ کیا۔ برہم ہجوم پر قابو پانے کیلئے پولیس کو لاٹھی چارج کرنا پڑا۔ عوامی احتجاج اور برہمی کو دیکھتے ہوئے پولیس بے بس ہوگئی اور خاطیوں کو جیل منتقل کرنے کی تمام شرائط اور ضابطہ کی کارروائی کیلئے مجسٹریٹ خود پولیس اسٹیشن پہنچ گئے اور ڈاکٹرس کو طلب کرتے ہوئے ملزمین کی طبی جانچ کی گئی اور انہیں سخت ترین سیکوریٹی کے درمیان جیل منتقل کیا گیا۔ بتایا جاتا ہیکہ عدالت نے ان ملزمین کو 14 دن کی عدالتی تحویل میں دیدیا ہے اور شادنگر پولیس شواہد اور ثبوت کو اکٹھا کرنے میں جٹ گئی ہے۔ آج صبح ہی سے شادنگر کے علاقہ کو عملاً پولیس چھاؤنی میں تبدیل کردیا گیا تھا۔ عوامی احتجاج کے پیش نظر اس علاقہ میں اعلیٰ پولیس عہدیداران کو امن و ضبط کی صورتحال کی نگرانی کیلئے متعین کردیا گیا تھا جبکہ اعلیٰ پولیس عہدیدار حالات کا جائزہ لے رہے تھے۔ برہم عوام کو پولیس اسٹیشن کے قریب پہنچنے سے روکا گیا اور تھوڑی دور پر ہی انہیں برہمی ظاہر کرنے کا موقع دیا گیا۔ تاہم جیسے ہی ملزمین کی پولیس اسٹیشن میں موجودگی اور انہیں عدالت لے جانے کی اطلاع برہم عوام تک پہنچی، عوام اچانک مشتعل ہوگئے اور بے قابو ہجوم کو قابو میں کرنے حالات کو پرامن بنائے رکھنے کی خاطر پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔ عوام جو ملزمین کو حوالے کرنے کے مطالبہ پر اٹل تھے، پولیس کے لاٹھی چارج کے بعد وہاں سے چلے گئے۔ سائبرآباد پولیس نے حالات کو دیکھتے ہوئے نیم فوجی دستوں کو طلب کرلیا گیا تھا اور علاقہ میں ان کی تعیناتی عمل میں لائی گئی۔ عوام جو پولیس اسٹیشن پر جمع تھے خاطیوں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کررہے تھے۔ زبردست نعرہ بازی شروع کردی اور جس گاڑی میں ملزمین کو منتقل کیا گیا عوام نے اس گاڑی پر پتھر برسائے اور شدید برہمی کا اظہار کیا جبکہ چیرلہ پلی کے علاقہ میں عوامی احتجاج اور برہمی کے پیش نظر جیل کے راستوں پر بھی پولیس نے سخت چوکسی اختیار کی تھی۔ اس کے علاوہ چیرلہ پلی جیل کے احاطہ پر بھی زائد پولیس فورس کو تعینات کیا گیا۔ جیسے ہی ملزمین کی گاڑی چیرلاپلی کے علاقہ میں داخل ہوئی ان علاقوں میں بھی عوام نے برہمی ظاہر کی ہے۔ ملزمین کو پولیس کی گاڑی میں منتقل کیا گیا اور پولیس فورس اس کی حفاظت میں موجود تھی۔ جیل کے احاطہ میں ملزمین کے داخلہ کے فوری بعد ہی مین گیٹ کو بند کردیا گیا۔ قبل ازیں شادنگر میں عوام ملزمین کی گاڑی کا تعاقب کررہے تھے اور ایک احتجاجی پولیس گاڑی کے سامنے لیٹ گیا جس کے سبب قافلہ کو روک دیا گیا۔ پولیس نے بڑی مشقت کرتے ہوئے ان خاطیوں کو جیل منتقل کیا۔ قبل ازیں شادنگر گورنمنٹ ہاسپٹل کے ڈاکٹروں کی ٹیم نے ملزمین کی طبی جانچ کی۔ دوپہر 2 بجے کے وقت پولیس ملزمین کو کورٹ میں پیش کرنے کی کوشش میں تھی۔ اس دوران احتجاجی قائدین نے پولیس کے اوپر جیل پھینک کر حملہ کرتے ہوئے اپنے غم و غصہ کا اظہار کیا۔ تحصیلدار جے پانڈہ نے ملزمین کو 14 دن کیلئے ریمانڈ میں بھیج دیا ۔ جب پولیس فورس ملزمین کو شاد نگر پولیس اسٹیشن سے گاڑیوں میں لے کر روانہ ہورہے تھے، اسی وقت بھی برہم عوام نے چپلوں اور پتھروں سے پولیس پر حملہ کیا جیسے ہی عوام کا حملہ شروع ہوا، پولیس نے عوام کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج کیا۔ پولیس کی جانب سے بار بار اپیل کرنے کے باوجود عوام اور احتجاجی قائدین پولیس اسٹیشن کے روبرو احتجاج کرتے رہے۔ احتجاجی عوام کو کنٹرول کرنے اور ملزمین کو جیل منتقل کرنے کیلئے پولیس کو کافی جدوجہد کرنی پڑی۔ بالآخر بھاری پولیس بندوبست کے درمیان چاروں ملزمین کو چرلہ پلی جیل کو شام 4 بجے شاد نگر پولیس اسٹیشن سے پولیس گاڑیوں کے قافلے میں روانہ کیا۔ صبح 10 سے شروع ہوا احتجاج شام 4 بجے ختم ہوا۔