ڈل جھیل کی سیر کیلئے حکومت کا منصوبہ تنازعات کے دلدل میں پھنس گیا

,

   

بین الاقوامی بروکر کی خدمات سے استفادہ، مودی حکومت کی شعبدہ بازی کو یوروپی یونین کے رکن پارلیمنٹ نے بے نقاب کردیا

نئی دہلی ۔ یکم ؍ نومبر (سیاست ڈاٹ کام) کشمیر میں کامیابی کی کہانی یوروپی ارکان پارلیمنٹ کی زبانی سنانے مودی حکومت کی کوششیں خود اس کیلئے اس وقت پشیمانی کا سبب بن گئیں جب یہ افسوسناک انکشاف ہوا کہ اس مقصد کیلئے ایک ’بروکر‘ کی خدمات سے استفادہ کیا گیا تھا۔ انتہائی رازداری میں بتایا گیا یہ منصوبہ اس وقت بے نقاب ہوا جب یوروپی یونین کے ایک پارلیمنٹ کے رکن برطانوی سیاستدان کریس ڈیوس نے بتایا کہ خواتین کے اقتصادی و سماجی مفکر ادارہ (ویسٹ) کی طرف سے دیا گیا دعوت نامہ اس وقت واپس لے لیا گیا جب انہوں نے کسی کا ساتھ لئے بغیر سرینگر کا دورہ کرنے کیلئے اصرار کیا تھا۔ خوبصورت ڈل جھیل کی وادی کشمیر کی سیر کروانے کیلئے مودی حکومت کی طرف سے شکارے کے طور پر استعمال کیا جانے والا یہ منصوبہ کئی تنازعات کے دلدل میں پھنس گیا۔ بیان میں کہا جاتا ہیکہ یوروپی ارکان پارلیمنٹ کے اس دورہ میں میڈی شرما کو ملوث بتایا گیا ہے جو خود اس کے دعویٰ کے مطابق ’انٹرنیشنل بزنس بروکر‘ (بین الاقوامی تجارتی دلال) ہے۔ میڈی شرما کے نام سے 7 اکٹوبر کو ڈیوس کے نام ایک ای میل روانہ کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم ہند عزت مآب نریندر مودی کے ساتھ انتہائی اہم شخصیات (وی آئی پیز) کی ملاقات کا اہتمام کررہا ہوں اور اس کیلئے آپ کو مدد کرنا میرے لئے ایک اعزاز ہوگا۔ یہ دورہ یوروپی سیاستدانوں کے ایک چھوٹے گروپ کیلئے ہے‘‘۔ ڈیوس نے نے جواب دیا تھا کہ ’’مجھے یہ قبول کرتے ہوئے خوشی ہوئی بشرطیکہ مجھے پولیس یا فوج کے ساتھ کے بغیر اپنی خواہش و مرضی کے مطابق کہیں بھی جانے کی اجازت دی جائے‘‘ جس پر میڈی شرما نے اعلیٰ سطحی ذمہ داروں سے بات چیت کے بعد مطلع کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن 10 اکٹوبر کو اس نے جواب دیا کہ ’’میں معذرت خواہ ہوں کہ اس مرحلہ پر کسی بھی یوروپی سیاستداں کو نہیں لے جاسکتا چنانچہ یہ ملاقات منسوخ کررہا ہوں‘‘۔ ڈیویس نے کہا کہ ’میں تعلقات عامہ کیلئے مودی حکومت کی ایسی کسی شعبدہ بازی کا حصہ بننے تیار نہیں ہوں جس کے ذریعہ دنیا کو یہ بتانے کی کوشش کی جائے کہ کشمیر میں سب کچھ ٹھیک ہے‘‘۔