امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے افغانستان کی راجدھانی کابل میں ہوئے حملہ کی وجہ سے افغانستان کے صدر اشرف غنی اور طالبان کے رہنماؤں کے ساتھ میٹنگ منسوخ کردی ہے ۔ اسپوتنک کی خبر کے مطابق مسٹر غنی 13رکنی وفدکے ساتھ جمعہ کو امریکہ جارہے تھے ، لیکن بعد میں انھوں نے اپنا دورہ منسوخ کردیا۔
مسٹر ٹرمپ نے ٹوئیٹر پر کہا کہ افغانستان کے صدر اور طالبان کے اہم رہنماؤں کےساتھ اتوار کو کیمپ ڈیوڈ میں الگ الگ ملنے والے تھے ۔ امریکی صدر کے مطابق وفد کے سنیچر شام کو امریکہ پہنچنے کی امیدتھی ، لیکن اب یہ ملاقات ملتوی ہوگئی ہے۔
مسٹر ٹرمپ نے اس سلسلہ میں کہا کہ بدقسمتی سے طالبان نے کابل میں حملہ کیا جس میں ہمارے ایک فوجی سمیت دیگر 11افراد کی جان گئی ہے ۔اس کی وجہ سے میں نے سبھی امن بات چیت منسوخ کردی ہے ۔ مسٹر ٹرمپ نے طالبان کی اس حرکت پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے زور دیتے ہوئے کہاکہ طالبان کی اس حرکت سے حالات مزید تشویشناک ہوسکتے ہیں ۔
انھوں نے کہا کہ اگر وہ امن بات چیت کے دوران ہی حملے روک نہیں سکتے اور 12معصوم لوگوں کو ہلاک کرسکتے ہیں ، تو وہ شاید کسی بھی طرح ایک مثبت معاہدے پر بات چیت کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے ۔ واضح رہے کہ پیر کے روز کابل کے پی ڈی 9 ضلع میں ایک بڑا دھماکہ ہوا تھا ، جس میں ایک غیر ملکی فوجی سمیت کئی لوگوں کی موت ہوگئی تھی ۔
Unbeknownst to almost everyone, the major Taliban leaders and, separately, the President of Afghanistan, were going to secretly meet with me at Camp David on Sunday. They were coming to the United States tonight. Unfortunately, in order to build false leverage, they admitted to..
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) September 7, 2019
….an attack in Kabul that killed one of our great great soldiers, and 11 other people. I immediately cancelled the meeting and called off peace negotiations. What kind of people would kill so many in order to seemingly strengthen their bargaining position? They didn’t, they….
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) September 7, 2019
….only made it worse! If they cannot agree to a ceasefire during these very important peace talks, and would even kill 12 innocent people, then they probably don’t have the power to negotiate a meaningful agreement anyway. How many more decades are they willing to fight?
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) September 7, 2019