ڈونالڈ ٹرمپ کے بغیر غزہ کا معاہدہ ممکن نہ تھا، حماس رہنما کا اعتراف

   

دبئی،18جنوری : حماس اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے اعلان کے بعد فلسطینی تحریک حماس کے ایک رہنما نے تصدیق کی ہے کہ 15 ماہ کی جنگ کے بعد اس معاہدے کے پیچھے نو منتخب امریکی صدر ٹرمپ کا ہاتھ ہے۔حماس کے رہنما باسم نعیم نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ ڈونالڈ ٹرمپ کے بغیر ممکن نہیں ہوتا۔باسم نعیم نے یہ بھی کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے دباو کے بغیر معاہدہ طے نہیں پاتا۔ معاہدے تک پہنچنے میں تاخیر اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی وجہ سے ہوئی۔باسم نعیم نے مزید کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے نیتن یاہو پر مناسب دباو ڈالا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جو بائیڈن انتظامیہ غزہ میں کسی معاہدے تک پہنچنے میں تذبذب کا شکار تھی۔ اس سے قبل ٹرمپ کا خیال تھا کہ اگر ان کی ٹیم کی کوششیں نہ ہوتیں تو معاہدہ منظر عام پر نہ آتا اور قیدی کئی ماہ تک غزہ میں نظر بند رہتے۔ٹرمپ نے نے ’ڈین بونگینو‘ کے پروگرام میں کہا تھا کہ کہ اگر ہم مداخلت نہ کرتے تو یرغمالیوں کو کبھی رہا نہ کیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنے دعوت نامے کے ساتھ ہی جلد معاہدہ کرنے کیلئے اپنا راستہ تبدیل کیا اور اپنے افتتاح سے پہلے معاہدے کو مکمل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ٹرمپ کے قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز نے اس سے قبل اس بات کی تصدیق کی تھی کہ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کو مکمل کرنے کا سہرا نو منتخب صدر کی طاقت اور ان کے انتخاب سے حاصل ہونے والی رفتار کے سر ہے۔