ڈونالڈ ٹرمپ کے ٹیرف کی 7اگست تک توسیع

,

   

یہ ڈیڈ لائن اب تبدیل نہیں ہوگی، معاشی غیریقینی صورتحال برقرار

واشنگٹن : یکم اگست ( ایجنسیز ) امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے دو ٹوک اعلان کیا تھا کہ یکم اگست کو ان کے نئے محصولات کے نفاذ کے ساتھ عالمی معیشت میں تبدیلی آئے گی۔ انتظامیہ کے حکام نے عوام کو یقین دلایا کہ یہ ایک ناقابلِ تبدیل ڈیڈ لائن ہے۔لیکن جب ٹرمپ نے 31 جولائی کی رات کو حکم نامے پر دستخط کیے، جس کے تحت 68 ممالک اور یورپی یونین پر نئے محصولات عائد کیے گئے، تو ان درآمدی ٹیکسوں کے آغاز کی تاریخ کو سات دن کیلئے مؤخر کر دیا گیا تاکہ محصولات کے شیڈول کو اپ ڈیٹ کیا جا سکے۔یہ تبدیلی ممکنہ طور پر ان ممالک کے لیے خوش آئند خبر ہو سکتی ہے جنہوں نے ابھی تک امریکہ کے ساتھ معاہدہ نہیں کیا تھا — صارفین اور کاروباروں کے لیے ایک نئی غیر یقینی صورتحال پیدا کر گئی جو ابھی تک یہ سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کب، کیا ہونے والا ہے۔ٹرمپ نے اشارہ دیا ہے کہ امریکہ میں درآمد کیے جانے والے تقریباً 3 ٹریلین ڈالر کے سامان پر ان کے ٹیکس میں اضافے سے نئی آمدنی ہو گی، نئے فیکٹری ملازمتوں کا راستہ ہموار ہو گا، بجٹ خسارے میں گراوٹ آئیگی اور دیگر ممالک امریکہ کے ساتھ زیادہ عزت سے پیش آئیں گے۔وسیع پیمانے پر محصولات امریکہ کی عالمی حیثیت کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں کیونکہ اتحادی غیر دوستانہ معاہدوں پر مجبور محسوس کرتے ہیں۔ امریکی فیکٹریوں میں استعمال ہونے والے خام مال اور بنیادی اشیاء پر ٹیکس مہنگائی کے نئے دباؤ پیدا کرنے اور اقتصادی ترقی کو روکنے کا خطرہ بھی رکھتے ہیں، تا ہم ان خدشات کو وائٹ ہاؤس نے مسترد کر دیا ہے۔ٹرمپ کی بے تابی کے باوجود محصولات کے بارے میں سوالیہ نشانات موجود ہیں۔ جیسے جیسے ٹرمپ کی خود ساختہ ڈیڈ لائن قریب آ رہی تھی، ایسا لگتا تھا کہ صدر کے ٹیکس عائد کرنے کے عزم کے علاوہ کچھ بھی طے نہیں ہوا۔محصولات کی قانونی حیثیت بھی ایک کھلا سوال ہے کیونکہ جمعرات کو ایک امریکی اپیل عدالت نے اس بات پر دلائل سنے کہ آیا ٹرمپ نے 1977 کے قانون کے تحت ‘ہنگامی حالت’ کا اعلان کر کے محصولات عائد کرنے کے لیے اپنی اتھارٹی سے تجاوز کیا ہے، جس سے وہ کانگریس کی منظوری سے بچ گئے۔ٹرمپ خوش تھے جب دنیا یہ دیکھنے کے لیے انتظار کر رہی تھی کہ وہ کیا کریں گے۔انہوں نے جمعرات کی صبح ٹروتھ سوشل پر کہا، ‘محصولات امریکہ کو دوبارہ عظیم اور امیر بنا رہے ہیں۔’