ڈیجیٹل ایگریکلچر ٹیکنالوجی سے کاشتکاری کا نظام بدلے گا

   

نئی دہلی، 16 نومبر (یو این آئی) اگر ہندوستان کو 2047 تک ایک ترقی یافتہ ملک بننا ہے تو زراعت کے لیے اعداد و شمار، اختراعات اور ٹیکنالوجی پرانحصار لازمی ہے ۔ یہ بنیادی طور پر “ہر کسان تک ٹیکنالوجی لانے ” کا روڈ میپ ہے تاکہ کاشتکاری زیادہ منافع بخش، پائیدار اور مستقبل کے لیے تیار ہو سکے ۔ یہ ڈیٹا اور فرنٹیئر ٹیکنالوجی ہندوستان کی زراعت میں تکنیکی انقلاب لائے گی۔ نیتی آیوگ کی طرف سے حال ہی میں جاری کردہ ایک خصوصی رپورٹ کے مطابق، “ڈیجیٹل ایگریکلچر مشن 2.0″ کسانوں کو تکنیکی طور پر بااختیار بنائے گا۔ نیتی آیوگ کی رپورٹ ”زراعت کا از سر نو تصور: فرنٹیئر ٹیکنالوجی سے چلنے والی تبدیلی کے لیے ایک روڈ میپ” ہندوستان کے زراعت کے شعبے میں درکار اہم تکنیکی تبدیلیوں کا خاکہ پیش کرتا ہے ۔ یہ روڈ میپ 2047 تک ملک کے ”ترقی یافتہ ہندوستان” کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے ۔ رپورٹ میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ حقیقی تبدیلی صرف ٹیکنالوجی کو اپنانے سے نہیں، بلکہ ”اسے ہوشیاری سے نافذ کرنے اور مربوط کرنے ” سے آئے گی۔ زراعت ہندوستان کی معیشت، روزگار اور غذائی تحفظ کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے ، اس لیے کسانوں کی آمدنی میں اضافہ اور پیداوار کو بہتر بنانا ایک اہم قدم ہے جس پر ترقی جاری رکھنا ضروری ہے ۔ اس راستے کی بڑی رکاوٹوں میں موسمیاتی تبدیلی، محدود زمین، کم ہوتی پیداوار، تکنیکی تفاوت، ڈیٹا کی کمی اور مالی رکاوٹیں شامل ہیں۔ مزید برآں، مٹی اور دیگر اعداد و شمار کی کمی، کسانوں کے اعتماد کی کمی، ڈیجیٹل تقسیم، ہنر کی کمی، سرمائے کی حدود اور پالیسی میں عدم مطابقت کو ہندوستانی زراعت کے زوال کے اہم عوامل کے طور پر دیکھا گیا ہے ۔