ڈیجیٹل دور نے پاکستانی خواتین کی زندگیاں بدل دی

   

اسلام آباد : ڈیجیٹل اور مالیاتی خواندگی منیرہ خالہ سے لے کر اختر بی بی تک ہزاروں ناخواندہ یا نیم خواندہ پاکستانی خواتین کو خود مختاری اور خوشحالی کی راہ پر ڈال چکی ہے۔ لیکن کیا یہی مواقع سبھی پاکستانی خواتین کو ملیں گے؟ پنجاب کے شہر اوکاڑہ کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں بسنے والی منیرہ خالہ بہت خوش ہیں کہ اب وہ بڑھاپے میں گنتی، نوٹوں کی پہچان اور اے ٹی ایم مشین کا استعمال سیکھیں گی اور یہ بھی کہ کیسے دھوکہ دہی سے بچا جا سکتا ہے۔ منیرہ خالہ اب خود کفیل ہیں اور اس تبدیلی کا راز یہ ہے کہ انہوں نے حال ہی میں ڈیجیٹل اور مالی خواندگی کی دو روزہ تربیت حاصل کی ہے۔ دنیا کس قدر مشکل لگتی ہو گی، جب جدید ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے دور میں کسی کے پاس اسے چلانے کی صلاحیت نہ ہو۔ وقت کے ساتھ چلنے کے لیے نہ صرف محنت ضروری ہے بلکہ یہ سفر خود سے شروع ہوتا ہے۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی مستفید کنندہ روباب، جو پنجاب میں ننکانہ صاحب کے ایک قصبے کی رہائشی ہیں، نے اپنے انٹرویو میں بتایا: ”میری والدہ کفالت پروگرام کی سہ ماہی رقم وصول کرتی تھیں۔ میری طلاق کے بعد جب واپس میں اپنے ماں باپ کے گھر پہنچی تو والدہ نے بتایا کہ حال ہی میں انہوں نے ڈیجیٹل اور مالی خواندگی کی تربیت حاصل کی ہے اور وہ چاہتی ہیں کہ میں گھر سے کوئی چھوٹا سا کاروبار شروع کروں۔
تاکہ وہ اس میں میری مدد کر سکیں۔ چنانچہ ہم نے گھر میں خشک میوہ جات بنانے کی مشین سے اپنے کاروبار کا آغاز کیا۔