نئی دہلی، 13 اگست (یو این آئی) یوتھ کانگریس نے کہا ہے کہ لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے ثبوت کے ساتھ الیکشن کمیشن پر ووٹ چوری کا الزام لگایا ہے اور اگر کمیشن کو لگتا ہے کہ یہ الزام غلط ہے تو اسے ڈیجیٹل ووٹر لسٹ فراہم کرنی چاہئے ۔یوتھ کانگریس کے ترجمان ورون پانڈے نے چہارشنبہ کے روز کہا کہ یوتھ کانگریس کا احتجاج راہول گاندھی کی قیادت میں جاری رہے گا اور جب تک الیکشن کمیشن ڈیجیٹل ووٹر لسٹ فراہم نہیں کرتا، کمیشن کے خلاف تنظیم کا احتجاج جاری رہے گا۔ورون پانڈے نے کہا کہ چہارشنبہ کے روز بھی یوتھ کانگریس نے اپنا احتجاج جاری رکھا اور اس کے کارکنوں نے الیکشن کمیشن کے دفتر کی طرف مارچ کیا اور کمیشن کے باہر ‘ووٹ چور کمیشن’ کا بینر بھی لگایا۔انہوں نے کہا، “یوتھ کانگریس کے کارکنوں نے الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر ‘ووٹ چور کمیشن’ کے بینر لگائے ہیں۔ دہلی پردیش یوتھ کانگریس کے صدر اکشے لکڑا نے یوتھ کانگریس کے کارکنوں کے ساتھ مل کر الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر اور گول ڈاکخانہ اسکوائر پر ‘ووٹ چور کمیشن’ کے بینر لگائے ہیں۔ اکشے لکڑا نے احتجاج کرنے والے نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کو نام بدلنا ہمیشہ پسند ہے ، یہی وجہ ہے کہ آج جب ملک میں جمہوریت کا قتل ہو رہا ہے ، یوتھ کانگریس نے الیکشن کمیشن کا نام بدل کر ‘ووٹ چور کمیشن’ کر دیا ہے اور بینر لگا دیے ہیں، ووٹ کا حق جمہوریت میں عوام کی آواز ہے ، جسے بی جے پی حکومت اور الیکشن کمیشن دبانا چاہتے ہیں۔
این سی ای آر ٹی کی کتابوں میں آسام سے متعلق غلطیاں درست کی جائیں:کانگریس
گوہاٹی، 13 اگست (یو این آئی) لوک سبھا میں اپوزیشن کے ڈپٹی لیڈر گورَو گوگوئی نے مرکزی وزیرِ تعلیم دھرمیندر پردھان کو ایک خط لکھ کر آٹھویں جماعت کی این سی ای آر ٹی کی نصابی کتابوں میں آسام سے متعلق ‘تاریخی غلطیوں’ کو فوری طور پر درست کرنے کی درخواست کی ہے ۔کانگریس ایم پی گوگوئی نے خط میں کہا کہ آسام پر چھ صدیوں سے زیادہ حکومت کرنے والے اور مغلوں کے کئی حملوں سے اس کا دفاع کرنے والے اہوم سلطنت کو شامل کرنا خوش آئندہے ۔ تاہم، ان کی پیش کش میں غلطیاں اور حد سے زیادہ آسانیاں ہیں جو طلباء کی تاریخ کے فہم کو بگاڑ سکتی ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ آٹھویں جماعت کی تاریخ کی کتاب میں اہوم سلطنت کے موجودہ میانمار سے نقل مکانی کرنے کا ذکر ہے ، جبکہ ماہرینِ تاریخ کا ماننا ہے کہ ان کا اصل مسکن مونگ ماؤ تھا، جو آج کے چین کے یونان کے ڈیہونگ علاقے میں ایک تائی ریاست تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ 1663 کے ‘ گھلا جاری گھاٹ معاہدے ’ کو کتاب میں اہوم کی شکست کے طور پر پیش کیا گیا ہے ، حالانکہ یہ ایک اسٹریٹجک جنگ بندی تھی جس نے بالآخر مغلوں کو آسام سے نکالنے میں مدد دی۔ انہوں نے کہا کہ سماجی و سیاسی انضمام کو بھی حد سے زیادہ سادہ بنا دیا گیا ہے ۔ کتاب میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اہوم نے بھوئیاں طبقے کو ‘دبایا’ تھا۔ حقیقت میں یہ آسام کے اتحاد کے ایک پیچیدہ عمل کا حصہ تھا، جسے یک طرفہ بیانیہ میں بدل دیا گیا ہے ۔انہوں نے وزارت سے مطالبہ کیا کہ ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں اور کہا کہ یہ ضروری ہے کہ قومی نصاب تاریخی حقائق کو توازن اور احترام کے ساتھ پیش کرے ، خاص طور پر اس وقت جب پورے ہندوستان کے طلبہ کو علاقائی تاریخ سے متعارف کرایا جا رہا ہو۔