ڈیل اسٹین ٹسٹ کرکٹ سے سبکدوش،محدود اوورس کی کرکٹ پر توجہ

   

جوہانسبرگ ۔6 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام ) جنوبی افریقہ کا کامیاب ترین اور سابق نمبر ایک فاسٹ بولر ڈیل اسٹین نے ٹسٹ کرکٹ سے سبکدوشی کا اعلان کردیا ہے جس کے ساتھ ہی جنوبی افریقہ کی تاریخ کے کامیاب ترین ٹسٹ بولر کا شاندار کیریئر اختتام کو پہنچا۔ 36سالہ اسٹین نے 93 ٹسٹ میچوں میں 439 وکٹیں حاصل کیں اور حال ہی میں شان پولاک کا ریکارڈ توڑکر ٹسٹ کرکٹ میں جنوبی افریقہ کی جانب سے سب سے زیادہ وکٹیں لینے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔اسٹین نے سبکدوشی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ آج میں کھیل کے اس فارمیٹ سے کنارہ کشی اختیار کر رہا ہوں جس سے بہت زیادہ محبت کرتا ہوں، ٹسٹ کرکٹ کھیل کا سب سے بہترین فارمیٹ ہے، یہ جسمانی، ذہنی اور جذباتی طور پر آپ کا امتحان لیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوبارہ ٹسٹ میچ نہ کھیلنے کا خیال ہی انتہائی ہولناک ہے لیکن اس سے کہیں زیادہ ہولناک دوبارہ کرکٹ ہی نہ کھیلنا ہے لہٰذا اب میں ٹی20 اور ونڈے کرکٹ پر توجہ مرکوز کرنا چاہتا ہوں تاکہ اپنی پوری توجہ کے ساتھ زیادہ سے زیادہ عرصہ تک کھیل سے لطف اندوز ہو سکوں۔ انہوں نے اس دوران کیریئر میں بھرپورانداز میں ساتھ نبھانے پر اپنے اہلخانہ، دوستوں، جنوبی افریقی کرکٹ بورڈ اور ساتھی کھلاڑیوں کو شکریہ ادا کیا۔ ٹسٹ کرکٹ کی تاریخ کے عظیم ترین فاسٹ بولروں میں سے ایک تصور کیے جانے والے ڈیل اسٹین کو یہ انفرادیت حاصل ہے کہ وہ 2008 سے 2014 تک ریکارڈ 263 ہفتوں تک ٹسٹ کرکٹ میں عالمی نمبر ایک بولر رہے۔ انہوں نے 2008 میں آئی سی سی کے سال کے بہترین ٹسٹ کرکٹر کا ایوارڈ جیتا تھا اور 2013 میں انہیں وزڈن کرکٹر آف دی ایرکے اعزاز سے نوازا گیا تھا۔ ایک موقع پر اسٹین کی فارم، فٹنس اور بہترین کارکردگی کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا تھا کہ اسٹین باآسانی ٹسٹ کرکٹ میں کئی ریکارڈ اپنے نام کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے لیکن 2016 کے دورہ آسٹریلیا کے دوران وہ زخمی ہوئے اور 14 ماہ تک ٹسٹ کرکٹ نہ کھیل سکے۔ ہندوستان کے خلاف میچ سے ٹسٹ کرکٹ میں واپسی کی لیکن پھر زخمی ہو کر دسمبر 2018 تک کھیل کے سب سے طویل فارمیٹ کا حصہ نہ بن سکے۔اسٹین کے زخموں کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 300 وکٹیں لینے والے بولروں میں بہترین اسٹرائیک ریٹ کے حامل اسٹین کو 400 سے 422 وکٹوں تک پہنچنے میں 41 ہفتے لگ گئے۔ انہیں ورلڈ کپ کے لیے جنوبی افریقی اسکواڈ کا حصہ بنایا گیا تھا لیکن انڈین پریمیئر لیگ کے دوران وہ دوبارہ اپنے کندھے کی تکلیف کا شکار ہو ئے اور ورلڈ کپ سے باہر ہو گئے۔