ڈینگو ، ملیریا اور وائرل فیور سے نمٹنے میں حکام کو دشواریاں

   

کورونا کی علامات سے مماثلت، مچھر کش ادویات کے چھڑکاؤ میں تیزی
حیدرآباد: ریاستی نظم و نسق کورونا کی صورتحال سے بہتر انداز میں نمٹنے سے قاصر ہے تو دوسری طرف ہر سال کی طرح شہر میں مچھروں سے پھیلنے والی ڈینگو اور ملیریا جیسی بیماریوں نے عوام کی تشویش میں اضافہ کردیا ہے ۔ حیدرآباد میں اپریل میں 4 ، مئی میں 9 اور جون میں 14 کیسیس سامنے آئے جو مچھروں سے انفیکشن کا نتیجہ تھے۔ اپریل سے ڈینگو کے کیسیس کا آغاز ہوا اور جولائی میں ابھی تک یہ تعداد بڑھ کر 14 ہوچکی ہے۔ خانگی ہاسپٹلس میں یہ کیسیس منظر عام پر آئے ہیں جبکہ بلدی حکام کی جانب سے سرکاری دواخانوں کے اعداد و شمار جاری نہیں کئے گئے۔ ڈینگو اور دیگر وائرس بخار کے کیسیس کے بارے میں نشاندہی کے سلسلہ میں عہدیداروں کو دشواریوں کا سامنا ہے کیونکہ ڈینگو اور کورونا دونوں کی علامات یکساں رہتی ہیں۔ سپرنٹنڈنٹ فیور ہاسپٹل ڈاکٹر کے شنکر نے بتایا کہ ابھی تک 25 کیسیس وائرل فیور کے منظر عام پر آئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کورونا اور وائرل فیور میں تفریق کرنا مشکل ہے۔ دونوں میں یکساں علامتوں کے نتیجہ میں ڈاکٹرس کو علاج میں دشواری ہورہی ہے۔ ڈینگو ، ملیریا کے مریض اس بات کو لے کر خوفزدہ ہے کہ یہ بخار کہیں کورونا کی علامت تو نہیں۔ محکمہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلہ جاریہ سال ڈینگو اور ملیریا کے کیسیس میں کوئی خاص اضافہ نہیں ہے ۔ تاہم ہر کوئی بخار کی صورت میں کورونا کے ٹسٹ کو ترجیح دے رہا ہے، لہذا ڈینگو اور ملیریا کا فوری طور پر پتہ چلانے میں دشواری ہورہی ہے۔ گزشتہ سال ملیریا کے 97 اور ڈینگو کے 396 کیسیس جون اور جولائی کے درمیان پائے گئے تھے۔ جاریہ سال اسی مدت کے دوران ملیریا کے 74 اور ڈینگو کے 59 کیسیس کا پتہ چلا ہے ۔ بلدی حکام نے مچھروں کی افزائش کو روکنے کیلئے مچھر کش ادویات کے چھڑکاؤ کی مہم شروع کی ہے ۔ ہر ڈیویژن میں اتوار کو صبح 10 بجے مقامی افراد کے ساتھ شعور بیداری پروگرام منعقد کئے جارہے ہیں ۔ ہر علاقہ میں خاص طور پر مچھروں کی افزائش کے خطرہ والے محلہ جات کی خاص طور پر نشاندہی کی جارہی ہے ۔ بلدی حکام نے ہر گھر کا احاطہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ مچھروں کی افزائش پر قابو پاتے ہوئے ڈینگو اور ملیریا کے خطرہ سے نمٹا جاسکے۔ جس علاقہ میں ڈینگو ، ملیریا اور چکن گنیا پازیٹیو کیسیس پائے جاتے ہیں، اطراف کے 30 تا 40 مکانات میں مچھر کش ادویات کا چھڑکاؤ کیا جاتا ہے ۔ نالوں اور پانی جمع ہونے کے مقامات پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے ۔ نالوں میں جراثیم کش مچھلیاں چھوڑی جاتی ہیں۔ موسیٰ ندی کے اطراف کے علاقوں اور ذخائر آب کے علاقوں میں ڈرون کا استعمال کرتے ہوئے مچھرکش ادویات کا چھڑکاؤ کیا جارہا ہے۔