بجٹ 2020
ڈیولپمنٹ فینانس انسٹی ٹیوشن قائم کیے جانے کا امکان
ہندوستان عجیب و غریب معاشی صورتحال سے دوچار : ماہرین اقتصادیات
حیدرآباد ۔ 27 ۔ جنوری : ( سیاست نیوز ) : مرکزی حکومت یکم فروری کو بجٹ 2020 پیش کرنے والی ہے اور اس بجٹ کے بارے میں عوام و صنعت کاروں میں کافی خدشات پائے جاتے ہیں اور امیدیں و توقعات بھی لوگوں نے رکھی ہیں ۔ وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر فینانس نرملا سیتارامن پر بہت دباؤ پایا جاتا ہے ۔ خاص طور پر وزیر اعظم مودی ان دنوں کافی پریشان ہیں اور بجٹ سے کہیں زیادہ پریشانی انہیں سی اے اے کے خلاف ملک بھر میں جاری احتجاج سے ہورہی ہے ۔ ایسا لگتا ہے کہ ملک کی کم از کم تین ریاستوں میں این آر سی ، این پی آر اور سی اے اے کے خلاف قرار داد یا تجاویز پیش کئے جانے سے حکومت کی پریشانیوں میں اضافہ ہوگیا ۔ شاہین باغ کے احتجاجیوں نے مودی حکومت کی ناک میں دم کر رکھا ہے ۔ یوروپی یونین نے بھی ملک کے موجودہ حالات مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور کشمیرمیں زیادتیوں پر تشویش ظاہر کی یہاں تک کہ 150 یوروپی قانون سازوں نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف قرار داد پیش کرنے کا اعلان کردیا ہے ۔ بہر حال ملک کی لڑکھڑاتی معیشت اور بے چینی کی کیفیت کے درمیان یہ بجٹ پیش ہورہا ہے ۔ جس کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت اس بجٹ میں ایک ڈیولپمنٹ فینانس انسٹی ٹیوشن جیسے ادارہ کے قیام کااعلان کرسکتی ہے اور یہ ادارہ اس لیے قائم کیا جاسکتاہے تاکہ ملک کے اہم ترین پراجکٹس کو درکار مالیہ کی فراہمی میں مدد مل سکے ۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ فی الوقت ہندوستانی معیشت ایک عجیب و غریب صورتحال کا سامنا کررہی ہے جسے شاذ و نادر صورتحال کہا جاسکتا ہے ۔ اس بجٹ میں حکومت کو مالیاتی خسارے کی پابجائی کرنے پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے ۔ کچھ ماہرین ایسے بھی ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ ہندوستان کوبنیادی سہولتوں سے متعلق پراجکٹس کے لیے رقومات کی شدید ضرورت ہے ۔ ان حالات میں حکومت ایر انڈیا ، بی پی سی ایل ، کانکور اور ایس سی آئی جیسے عوامی شعبہ کی اکائیوں کو ٹھکانے لگانے کی کوشش کررہی ہے تاکہ سرمایہ حاصل کیا جاسکے ۔۔