ڈی جے ایس صدر اور دیگر کارکن گرفتار

   

مسئلہ ایودھیا پر پریس کانفرنس سے خطاب روکنے کیلئے پولیس کا احتیاطی اقدام
حیدرآباد ۔ /12 نومبر (سیاست نیوز) بابری مسجد اراضی مقدمہ میں سپریم کورٹ کے فیصلہ کے خلاف پریس کانفرنس منعقد کرنے کی کوشش کرنے والے درسگاہ جہاد و شہادت (ڈی جے ایس) کے پانچ کارکنوں بشمول تنظیم کے صدر کو گرفتار کرلیا گیا۔ ڈی جے ایس تنظیم نے مغلپورہ کے دفتر میں آج دوپہر 12.00 بجے سپریم کورٹ کے فیصلہ کے خلاف پریس کانفرنس منعقد کرنے کا اعلان کیا تھا اور اس بات کی اطلاع ملنے پر ساؤتھ زون پولیس نے صدر ڈی جے ایس محمد عبدالماجد ، سکریٹری صلاح الدین عفان ، محمد بن عمر ، حامد اور وسیم کو گرفتار کرلیا گیا۔ صدر ڈی جے ایس کو ان کے مکان اور دیگر کارکنوں کو ڈی جے ایس کے دفتر آنے سے روک دیا گیا اور انہیں راستے میں ہی حراست میں لے لیا گیا۔ 10 نومبر کو اسی تنظیم نے سپریم کورٹ کے فیصلہ کے فوری بعد پریس کانفرنس کرنے کی کوشش کی تھی لیکن پولیس نے اسے ناکام بناتے ہوئے تنظیم کے تمام ارکان کو احتیاطی گرفتاری کے تحت حراست میں لے لیا تھا لیکن آج پولیس نے پھر ایک مرتبہ جمہوری انداز میں پریس کانفرنس کے انعقاد کے اعلان پر انہیں گرفتار کرلیا ۔ پولیس کی اس کارروائی کے خلاف ڈی جے ایس ارکان نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ جمہوریت میں ہر کسی کو اظہار خیال کی آزادی ہے لیکن انہیں بیجا مقدمات میں ماخوذ کیا جارہا ہے اور ان کی آواز کو دبا دیا جارہا ہے۔ صدر ڈی جے ایس ایم اے ماجد نے کہا کہ پولیس ہر وقت انہیں نشانہ بنارہی ہے اور جمہوری انداز میں احتجاج کرنے پر بھی انہیں مختلف دفعات کے تحت فرضی مقدمات میں ماخوذ کیا جارہا ہے ۔ انسپکٹر مغلپورہ مسٹر اے روی کمار نے کہا کہ حراست میں لئے گئے ڈی جے ایس کارکنوں کے خلاف ایک مقدمہ درج کیا گیا ہے اور انہیں عدالت میں پیش کیا جائے گا۔